عبداللہ بن احمد بن حنبل نے کہا میں نے اپنے باپ سے اسی طرح یہ حدیث سنی۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو وہ عورت کون تھی۔ عورت نے جو کیا سو کیا بہرحال وہ کافرہ تھی اور مومن اللہ عزوجل کے ہاں اس سے کہیں زیادہ معزز ہے کہ وہ اسے بلی کے لیے عذاب دے۔ لہٰذا جب تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرنے لگو تو اچھی طرح غور کر لو کہ کیا بیان کر رہے ہو۔‘‘[1]
۴۔ شخصی قربت کی اہمیت:
یہ تو سب کو معلوم ہے کہ بیوی خاوند کے تمام اقوال و افعال سے سب سے زیادہ واقف ہوتی ہے۔ نیز اسے عورت کے متعلقہ احکام مردوں سے زیادہ معلوم ہوتے ہیں اس کی دلیل سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص[2]رضی ا للہ عنہما کا وہ فتویٰ ہے جو وہ بیان کیا کرتے تھے کہ عورتیں جب غسل کریں تو اپنے سر کے بال کھول لیا کریں ۔ یہ بات سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سن لی تو انھوں نے فرمایا:
’’ابن عمرو پر اس فتویٰ کی وجہ سے جتنا تعجب کیا جائے کم ہے وہ عورتوں کو غسل کے دوران سر کھولنے کا حکم دیتا ہے۔ وہ ان کو سر منڈوانے کا حکم کیوں نہیں دیتا۔ بے شک میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے اور میں اس سے زیادہ کچھ نہ کرتی کہ اپنے سر پر تین لپیں پانی ڈال دیتی۔‘‘[3]
۵۔بے مثال حافظہ اور نادر ذہانت:
اس کی مثال سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت پیش آنے والا واقعہ ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے لوگوں کو کہا کہ وہ سعد کا جنازہ مسجد میں لائیں تاکہ وہ اس پر نمازِ جنازہ پڑھ لیں لوگوں نے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ تو انھوں نے فرمایا:
|