آٹھواں باب:
جھوٹے الزامات ، شبہات اور ان کی مدلل تردید
پہلی فصل:....سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹے الزامات کی تفصیل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر جھوٹے اور من گھڑت الزامات کی بنیاد پر جھوٹوں کی ایک جماعت پروان چڑھی۔ جس نے تاریخی کتابوں کو جھوٹے افسانوں اور من گھڑت کہانیوں سے بھر دیا اور اس سنہرے زمانے کا چہرہ مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی، یہ اور بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ان جھوٹوں کے اپنے چہرے مسخ کر دئیے اور آخرت میں ان کے ساتھ ان شاء اللہ جو ہو گا سو ہو گا۔
ان ظالموں کے ناپاک خون آلود ہاتھوں نے بکثرت من گھڑت روایات کتابوں میں ڈالیں ۔ یہ خونخوار درندے صحابہ رضی اللہ عنہم کے عہد مبارک میں نمودار ہو چکے تھے۔ صحابہ کی طرف منسوب کر کے انھوں نے مقالات و رسائل میں من چاہا ردّ و بدل کیا، حتیٰ کہ اس زمانے میں بھی چند فتنے ظہور پذیر ہو گئے اور عبداللہ بن سبا یہودی خبیث کی چھوڑی ہوئی وراثت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر اب تک ہر زمانے میں سبائی فتنہ کے پیروکار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب پر مسلسل بہتان تراشیاں کرتے چلے آئے ہیں ۔
امام علامہ محب الدین خطیب[1] رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
’’اے مسلمانو! خبردار ہو جاؤ! بے شک مجرم لوگوں کے ہاتھوں نے سیّدہ عائشہ، سیّدنا علی اور سیّدنا طلحہ و سیّدنا زبیر رضی اللہ عنہم کے متعلق جھوٹے افسانے تراشے جو اس سارے فتنے کی بنیاد بنے اور انھی جھوٹے افسانوں نے اس فتنے کو شروع سے آخر تک بھڑکانے کا کام کیا اور یہی وہ مجرم ہاتھ ہیں جنھوں نے امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ کی زبانی اس کی طرف سے مصر کے گورنر
|