پر بہتان تراشی کردی اور کتاب و سنت میں جو کچھ آچکا ہے، سیّدہ کے ارد گرد انھوں نے شبہات پھیلا دیے یا ان کی ذاتِ اطہر پر جھوٹا افسانہ چسپاں کرنے کی کوشش کی۔ لیکن الحمد للہ! دشمنوں نے جو چاہا ، نتیجہ اس کے سراسر خلاف اور ان کی خواہش کے برعکس ہی نکلا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا دین ناتمام چھوڑنے سے انکار کر دیا اگرچہ کافروں کو کتنا ہی بُرا لگے۔
بے شک اللہ تعالیٰ نے ان کے مکروفریب میں بجھے ہوئے تیر ان کے سینوں میں ہی پیوست کر دیے۔ جس کے نتیجے میں اُس زمانے کا بہتانِ عظیم جو وقتاً فوقتاً اب نئے نئے روپ میں آتا رہتا ہے مسلمانوں کی حفاظت، عقیدہ کی مضبوطی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، اُمہات المؤمنین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ اہل ایمان کی دلی محبت میں اضافے کا باعث بنا۔ جب کہ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جو امہات المؤمنین میں سب کی سرخیل ہیں ، تمام اہل ایمان ان کے دفاع اور ان کے فضائل کو اُجاگر کرنے، ان کی سیرت کو زبان و قلم سے آراستہ و پیراستہ کرنے اور بعد میں آنے والی اپنی نسلوں کے دلوں میں ان نفوس قدسیہ کا احترام اور محبت راسخ کرنے پر کمر بستہ ہو گئے۔
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے اس حقیقت کی بخوبی تصدیق ہوتی ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ لَا تَحْسَبُوهُ شَرًّا لَكُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَكُمْ ﴾
(النور: ۱۱)
’’بے شک وہ لوگ جو بہتان لے کر آئے ہیں وہ تمھی سے ایک گروہ ہیں ، اسے اپنے لیے برا مت سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ ‘‘
اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و کرم ہو ’’مؤسسۃ الدررالسنیۃ‘‘ پر کہ اس نے اُمت کے اس رِستے ناسور پر مرہم لگانے والوں میں ہمیں بھی شامل ہونے کا موقع دیا۔ جس کی وجہ سے اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے دفاع، ان کے احترام و تقدس کو دلوں میں راسخ کرنے اور ان کے ساتھ محبت کو پختہ کرنے کے لیے متعدد طریقے اور رستے مل گئے۔ بالآخر اس نہج پر سوچتے رہے کہ کوئی نئی اور انوکھی کاوش عوام کے سامنے لائی جائے جس کا نفع باقی اور اس کی تاثیر دلوں پر عمیق ہو۔ یوں ادارے نے عفیفۂ کائنات سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی سیرت پر ایک عالمی تحریری مسابقے کا انعقاد کر لیا، جس کا عنوان تھا:
عفت و عصمت کی ملکہ....اُم المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا
مسابقہ منعقد کرنے سے ہمارا اصل مقصود سیرتِ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا مطالعہ اور تحقیق کرنے
|