’’مخلوق میں سے جو تیرے دکھ میں شریک ہو تو اس کی خوشی میں بھی شریک بن جا۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طویل گفتگو سے اکتاتے نہیں تھے۔ جیسا کہ ام زرع والی طویل حدیث جس میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گیارہ عورتوں اور ان کے خاوندوں کا باہمی سلوک سنایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس واقعہ کے آخر میں فرمایا:
’’میں تیرے لیے ایسا ہی ہوں جیسے ابوزرع ام زرع کے لیے تھا۔‘‘[2]
علامہ نووی لکھتے ہیں :
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان کہ ’’میں تمہارے لیے ایسے ہی ہوں جیسے ابو زرع ام زرع کے لیے تھا۔‘‘
محدثین کہتے ہیں کہ
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی دل گیری اور ان کے لیے اپنی حسن معاشرت کے نمونے کے طور پر فرمایا۔‘‘[3]
یعنی ’’میں تمہارے لیے ابوزرع کی مانند ہوں ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ڈھلتی رات سرگوشیاں :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد سے فارغ ہو کر ان سے چیدہ چیدہ باتیں کیا کرتے تھے۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں :
’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کی دو سنتیں پڑھ لیتے اور میں بیدار ہو چکی ہوتی تو آپ مجھ سے گفتگو کرتے وگرنہ آپ اقامت کی اطلاع ملنے تک لیٹ جاتے۔‘‘
ایک روایت میں ہے:
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔‘‘[4]
اسی طرح دوران سفر خصوصاً جب رات چھا جاتی تو آپ سیّدہ عائشہ سے راز دارانہ گفتگو فرمایا
|