دیتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح نازل ہوئی۔ لیکن کتابت میں تحریف کر دی گئی۔‘‘[1]
اس شبہے کا ازالہ:
یہ اثر صحیح نہیں ، علماء کی ایک جماعت نے اسے ضعیف کہا ہے۔ ان میں سے ابن کثیر، ہیثمی[2] شوکانی[3] رحمہ اللہ زیادہ مشہور ہیں ۔
۵۔ بقول شیعہ ’’عائشہ نے کہا: اے میرے بھانجے! لکھنے والوں نے مصحف کے لکھنے میں غلطیاں کیں ‘‘:[4]
ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے روایت کی کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے قرآن میں کتابت کی غلطیوں کے بارے میں پوچھا:
(۱) جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ﴾ (طہ: ۶۳)
’’بے شک یہ دونوں یقیناً جادو گر ہیں ۔‘‘
(۲) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَالْمُقِيمِينَ الصَّلَاةَ وَالْمُؤْتُونَ الزَّكَاةَ ﴾ (النساء: ۱۶۲)
’’اور جو خاص کر نماز ادا کرنے والے ہیں اور جو زکوٰۃ دینے والے۔‘‘
(۳) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئُونَ ﴾ (المائدۃ: ۶۹)
’’بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی بنے اور صابی اور نصاریٰ۔‘‘
|