’’یہ نبی مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھنے والا ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے معاملے میں درج ذیل آیات نازل فرمائیں :
﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا () وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللّٰهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا ﴾ (الاحزاب: ۲۸۔۲۹)
’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دے اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کا ارادہ رکھتی ہو تو آؤ میں تمھیں کچھ سامان دے دوں اورتمھیں رخصت کردوں ، اچھے طریقے سے رخصت کرنا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کے گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس فرمان الٰہی کی روشنی میں اپنی بیویوں کو اختیار دیا تو سب نے بیک زبان اور ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر یا کسی قسم کی ذرہ بھی ہچکچاہٹ اور تردّد کے بغیر اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کے حصول کو اختیار کیا۔ ان سب سے پہلے اس امتحان میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کامیاب ہوئیں ۔ جبکہ رافضی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے اس بلند مقام و مرتبے کو تسلیم نہیں کرتے۔ بلکہ وہ ہر وقت جلتے اور کڑھتے رہتے ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بے شمار فضائل بیان کیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی فضیلت تمام عورتوں پر اس طرح ہے جس طرح سب کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔ وہ تمام جہانوں کی عورتوں سے شریعت مطہرہ کی بڑی عالمہ تھیں ۔ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم ان کی تکریم کرتے تھے اور ان کی علمی منزلت کے معترف تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو جب بھی کوئی مشکل مسئلہ درپیش آتا وہ اس کے حل کی تلاش میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے اور وہاں سے انھیں مسئلہ کا حل مل جاتا۔ تمام صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی بیان کردہ روایات پر حد درجہ اعتماد کرتے تھے۔[1]
چھٹا بہتان:
’’دوران سفر عائشہ روزہ اور نماز کے معاملہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتی تھی۔‘‘
ایک روایت میں ہے عائشہ نے کہا: ’’میں نے مدینہ سے مکہ تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عمرہ کے لیے
|