کوئی ایسی رات بسر نہ کی کہ ان کے پاس ایک صاع (تقریباً ڈھائی کلو) گندم یا اتنا ہی گیہوں ہو، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں ہوتی تھیں ۔‘‘ [1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پڑوسی فارس کا باشندہ تھا۔ وہ شوربہ پکانے کا ماہر تھا۔ ایک بار اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا بنایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کھانے پر بلانے کے لیے آیا۔ تو آپ نے پوچھا: ’’یہ عائشہ بھی مدعو ہے۔‘‘ اس نے کہا: نہیں ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر میں بھی نہیں ۔ اس نے دوبارہ آپ کو دعوت دی ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا: اور یہ بھی (مدعو ہے)۔ اس نے کہا: نہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نہیں آؤں گا۔ پھر اس نے پلٹ کر دعوت دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی مدعو ہے۔ اس نے تیسر ی مرتبہ کہا: جی ہاں ۔ تو آپ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ چل پڑے۔[2] اور دعوت دینے والے کے گھر میں پہنچ گئے۔ [3]
تیسرا نکتہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے احوال
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کا جمال منظر:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کا اہتمام کرتیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایسی زیب وزینت کے ساتھ آئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا انداز پسند آجائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہو جائیں ۔چونکہ ان کا اپنا قول ہے کہ ’’ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں نے اپنے ہاتھ میں چاندی کے چھلے[4] پہنے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا: اے عائشہ! یہ کیا ہے؟ میں نے جواب دیا: میں نے انھیں اس لیے پہنا ہے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچھے لگیں ....‘‘ [5]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنی (قرابت دار) خواتین کو جو نصیحتیں کرتی تھیں ان میں سے یہ نصیحت بھی تھی کہ وہ اپنے خاوند کے لیے زیب و زینت اختیار کریں ۔ انھوں نے کسی عورت سے کہا: ’’اگر تم خاوند والی ہوتو
|