Maktaba Wahhabi

88 - 460
جس کو (قربانی) نہ ملے،وہ تین روزے ایامِ حج میں رکھے اور سات جب واپس ہو۔یہ پورے دس ہوئے۔یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جس کے اہل و عیال مکے میں نہ رہتے ہوں اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے۔حج کے مہینے (معیّن ہیں جو) معلوم ہیں،تو جو شخص ان مہینوں میں حج کی نیت کر لے تو حج (کے دنوں ) میں نہ عورتوں سے اختلاط کرے نہ کوئی بُرا کام کرے نہ کسی سے جھگڑے اور جو نیک کام تم کرو گے،وہ اللہ کو معلوم ہو جائے گا۔اور زادِ راہ (راستے کا خرچ) ساتھ لے جاؤ،کیوں کہ بہتر (فائدہ) زادِ راہ (کا) پرہیز گاری ہے اور اے اہل عقل! مجھ سے ڈرتے رہو،اس کا تمھیں کچھ گناہ نہیں کہ (حج کے دنوں میں بہ ذریعہ تجارت) اپنے رب سے روزی طلب کرو اور جب عرفات سے واپس ہونے لگو تو مشعرِ حرام (مزدلفہ) میں اللہ کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو،جس طرح اُس نے تمھیں سکھایا ہے اور اس سے پیشتر تم لوگ (ان طریقوں سے) محض ناواقف تھے۔پھر جہاں سے دوسرے لوگ واپس ہوں،وہیں سے تم بھی واپس ہو اور اللہ سے بخشش مانگو،بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحمت کرنے والا ہے۔‘‘ حج اور عمرے کا احرام باندھ لو تو پھر اس کا پورا کرنا ضروری ہے،چاہے نفلی حج و عمرہ ہو۔اگر راستے میں دشمن یا شدید بیماری کی وجہ سے رکاوٹ ہو جائے تو ایک جانور بکری یاگائے اور اونٹ کا ساتواں حصہ جو بھی میسر ہو،وہیں ذبح کرکے سر منڈوا لو اور حلال ہو جائو،جیسے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے حدیبیہ میں قربانیاں ذبح کی تھیں اور حدیبیہ حرم سے باہر ہے۔لیکن امن کی حالت میں اس وقت تک سر نہ
Flag Counter