Maktaba Wahhabi

219 - 460
نہیں سکتا (بے شک) حکم اُسی کا ہے،میں اُسی پر بھروسا رکھتا ہوں اور اہلِ توکّل کو اُسی پر بھروسا رکھنا چاہیے۔‘‘ 213۔اکلِ حلال اور شکرِ نعمت: 1۔سورۃ النحل (آیت:۱۱۴) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَکُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ اشْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ} ’’پس اللہ نے جو تم کو حلال و طیب رزق دیا ہے اُسے کھاؤ اور اللہ کی نعمتوں کا شکر کرو،اگر اُسی کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہوا کہ حلال و طیب چیزوں سے تجاوز کرکے حرام اور خبیث چیزوں کا استعمال اور اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرنا،یہ اللہ کی نعمتوں کی نا شکری ہے۔اسی طرح ناجائز کاروبار اور حرام ذرائع آمدنی اختیار کرنا بھی کفرانِ نعمت ہے،علاوہ ازیں یہ اللہ پر عدمِ اعتماد اور عدمِ توکّل کی علامت ہے۔ 2۔سورۃ الضحیٰ (آیت:۱۱) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَاَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ} ’’اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا بیان کرتے رہنا۔‘‘ سنن ابو داود،ترمذی،مسند احمد،ابن حبان،المختارۃ للضیاء اور الادب المفرد امام بخاری میں ہے کہ اس بندے نے اللہ کی شکر گزاری نہیں کی،جس نے لوگوں کی شکر گزاری نہ کی۔‘‘[1] سنن ابو داود کی ایک اور حدیث میں ہے کہ ’’جسے کوئی نعمت ملے اور اس نے اُسے بیان کیا تو وہ شکر گزار ہے اور جس نے اُسے چھپایا اُس نے
Flag Counter