جواب:
یہی فعل یہود کا تھا جو کتاب اللہ کے الفاظ میں تحریف کر کے لوگوں کو اپنی مرضی کے احکام سنایا کرتے
تھے۔ پہلی روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ((فَاَشَارَ نَحْوَ مَسْکَنِ عَائِشَۃَ)) تو رافضی جاہل نے ’’نَحْوَ‘‘ کا معنی ’’اِلٰی‘‘ سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش کی ہے نص حدیث میں ’’الی‘‘ کی بجائے نحو کا لفظ روافض کے باطل مقصود کی قلعی کھولتا ہے اور خصوصاً جب بیشتر روایات میں صراحت موجود ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور بعض روایات میں عراق کا لفظ ہے اور تاریخی حقائق اسی کی گواہی دیتے ہیں ۔
نیز عکرمہ کی روایت شاذ ہے۔ جیسا کہ پہلے بھی لکھا جا چکا ہے اور اگر اسے صحیح بھی مان لیا جائے تو بھی یہ نہایت مختصر روایت ہے حتیٰ کہ معانی بھی غلط ہیں اور اس سے رافضی نے من پسند اور نہایت قبیح نتیجہ نکالا ہے۔ جیسا کہ احادیث کے متعدد الفاظ اس پر دلالت کرتے ہیں ۔ خلاصہ حدیث یوں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی، پھر منبر کی ایک جانب کھڑے ہو کر وعظ کرنے لگے اور ایک روایت میں ہے عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورج طلوع ہونے کی جانب منہ کر لیا اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ بخاری کی روایت میں ہے کہ ’’آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب اشارہ کیا۔‘‘ اور احمد کی روایت میں ہے ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے عراق کی جانب اشارہ کر رہے تھے۔‘‘ جب کوئی منصف مزاج شخص غیر جانب دار ہو کر روایات کے اس مجموعے پر ایک نظر ڈالے گا تو اس غالی اور کوڑھ مغز رافضی کی رائے کے بطلان کا وہ حتمی فیصلہ کرے گا جو اس نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مطعون ٹھہرانے کے لیے قائم کی ہے۔ اللہ عزوجل اس کے ساتھ وہی معاملہ کرے جس کا وہ مستحق ہے۔[1]
اور بخاری کی صحیح و ثابت روایت کے یہ الفاظ ہیں جسے ہم ابن عمر کی روایت سے کچھ دیر پہلے نقل کر چکے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب اشارہ کیا اور تین بار فرمایا: یہاں فتنہ ہے جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔ [2]
دوسرا بدبخت جس نے رسوائی کی سیاہی اپنے مکروہ چہرے پر ملی ہے، تیجانی سماوی ہے، اس کا ردّ رحیلی نے کیا ہے اس نے کہا:’’راوی کا یہ کہنا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی جانب اشارہ کیا‘‘ چونکہ
|