دوسرا مبحث:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی کنیت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو اس وقت اُم عبداللہ کی کنیت عطا کی جب انھوں نے اپنے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کنیت کی درخواست کی۔ آپ نے انھیں ان کی دلجوئی کی خاطر ان کی حقیقی بہن سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا [1] کے بیٹے عبداللہ کے نام پر یہ کنیت عطا کی۔
سیّدنا عروہ رحمہ اللہ [2] بیان کرتے ہیں کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:
((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کُلُّ صَوَاحِبِیْ لَہُنَّ کُنًی ، قَالَ: فَاکْتُنِيْ بابنکِک عَبْدَ اللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْر۔ یَعْنِی ابْنِ أُخْتِہَا۔ فَکَانَتْ تُدْعِیْ بِأُمِّ عَبْدَ اللّٰہِ حَتّٰی مَاتَتْ۔))[3]
’’اے اللہ کے رسول! میری تمام سہیلیوں کی کنیت ہے!! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تجھے تیرے بیٹے یعنی تیرے بھانجے عبداللہ بن زبی[4]کے نام کی کنیت دیتا ہوں ۔‘‘ پھر ان کو ان کی وفات تک ام عبداللہ کی کنیت سے ہی پکارا جاتا رہا۔‘‘
ایک قول یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے ایک نوزائیدہ بچہ ضائع ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام عبداللہ رکھا اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے نام پر اپنی کنیت ام عبداللہ رکھ لی۔ لیکن یہ بات ثابت نہیں اور پہلی رو ایت ہی زیادہ صحیح ہے۔ [5]
|