چوتھا باب:
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا علمی مقام و مرتبہ
پہلا مبحث:.... علمی مقام کے متعلق علماء کی آراء اور ان کے اسباب
اور اس میں دو نکات ہیں :
پہلا نکتہ: .... علماء کے اقوال و آراء
ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بلند علمی مقام و مرتبہ حاصل تھا، جس کی بنیاد پر وہ اپنے زمانے کی سب سے بڑی عالمہ تھیں اور تمام علمی مسائل کا اصل مرجع و مصدر تھیں ۔ اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر جو مسئلہ مخفی ہوتا یا قرآن و حدیث کے سمجھنے میں جہاں بھی انھیں فقہ و استنباط کے لیے مشکل پیش آتی تو بلاشبہ وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس شافی جواب پاتے اور اپنے تمام استفسارات کا حل انھیں مل جاتا۔[1]
۱۔سیّدنا ابو موسیٰ اشعری[2] رضی اللہ عنہ کے بقول ہم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب بھی کسی حدیث میں کوئی مشکل آ پڑتی ہم اس کا کافی و شافی حل اور تسلی بخش جواب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پا لیتے۔[3]
۲۔ بقول قبیصہ بن ذویب[4] رحمہ اللہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام لوگوں سے بڑی عالمہ تھیں اور اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم
|