چوتھا مبحث:
بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے استدراکات
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بعض مسائل میں کبار صحابہ رضی اللہ عنہم سے اختلاف کیا۔ اس عنوان سے متعدد علماء نے مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ جیسے:
۱۔ابو منصور عبدالمحسن[1] بن محمد بن علی بغدادی(۴۱۱ تا ۴۸۹ ہجری): .... اس نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے صحابہ کرام پر جو استدراکات جمع کیے ان کی تعداد پچیس ہے۔
۲۔بدر الدین الزرکشی (۷۴۵ ہجری):.... نے اپنی تصنیف ’’الاجابۃ لما استدرکتہ عائشۃ علی الصحابۃ‘‘ اس کے جمع کردہ استدراکات چوہتر ہیں ۔ اسے سیوطی رحمہ اللہ نے مختصر کیا اور کچھ اضافے بھی کیے اور اپنی مختصر کا نام رکھا ’’عین الاصابۃ فیما استدرکتہ عائشۃ علی الصحابۃ‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اکثر و بیشتر استدراکات چار کبار صحابہ پر ہیں:
(۱) سیّدنا عمر بن خطاب (۲) سیّدنا عبداللہ بن عمر (۳) سیّدنا ابوہریرہ (۴) سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم ۔
اپنے استدراکات میں سے کچھ میں تو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حق پر تھیں اور کچھ استدراکات میں ان سے خطا ہوئی۔ ذیل میں ان کے استدراکات کا مختصر خاکہ پیش کیا جا رہا ہے۔
۱۔سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کا درج ذیل مسائل میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تعاقب کیا:
(۱) ....اہل میت کا اس پر رونے کا مسئلہ
(۲) .... التقائے ختانین پر غسل کا مسئلہ
(۳) ....بیوی پر صدقے کے جواز کا مسئلہ
|