یہ کس طرح ہو سکتا تھا، جب کہ ان سب کے گھروں میں قرآنی نصوص نازل ہوتیں اور سب سے پہلے وہ ان نصوص پر عمل پیرا ہوتیں ، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر نگرانی وہ ان نصوص قرآنیہ پر عمل کرتی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل انھیں روکا ٹوکا اور ان کے عمل کی نوک پلک سنواری حتی کہ آپ نے انھیں ان کی ہم عصر خواتین (بلکہ آنے والی خواتین)کے لیے (بھی)مشعل راہ قرار دیا۔ پس وہ نہ صرف اپنے زمانے کی خواتین کے لیے رہنما ثابت ہوئیں بلکہ اپنے زمانے کے مرد صحابہ کے لیے بھی علمی اور عملی درس گاہ ثابت ہوئیں ۔ رضی اللّٰہ عنہم و ارضاھن
جب بھی کو ئی محقق ان نفوس قدسیہ میں سے کسی ایک کے متعلق کچھ لکھنا یا بولنا چاہے تو اس پر اس ذات قدسیہ کی جلالت و ہیبت اور تقدیس وتعظیم کے سامنے اپنی آواز کو پست اور اپنے قلم کو دائرۂ ضبط و ادب میں رکھنا واجب ہے، کیونکہ وہ اس کی ماں ہے ۔ وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان القابات، ان نوازشات اور ان الطاف کو مد نظر رکھ کر بات کرے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے ہر ایک کو عطا کیے۔ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی ہم پر حق ہے اور ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق کی رعایت کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے اس مقام عالی شان کا بھی احترام کریں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عطا کیا اور یہ وجوب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے بھی اخذ ہوتا ہے:
﴿ لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا﴾
(الفتح: ۹)
’’تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو اور دن کے شروع اور آخر میں اس کی تسبیح کرو۔‘‘
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کیوں ؟
اس مقام پر ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ امہات المؤمنین میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فضائل کو ہی خاص مقام کیوں دیا جاتا ہے؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج کے مقابلے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مقام و مرتبہ کوہی کیوں اُجاگر کیا جاتا ہے؟ یہ سوال اور اس کا جواب علامہ آجری نے تحریر کیا ہے۔ فرماتے ہیں :
’’اگر کوئی کہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر ازواج مطہرات جو سیّدہ خدیجہ اور سیّدہ عائشہ رضی ا للہ عنہما کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالۂ عقد میں آئیں ، شیوخ و ائمہ اُمت ان کے فضائل کو اتنی خصوصیت کیوں نہیں دیتے جتنی خصوصیت وہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے مقام و مرتبہ اور ان کے فضائل کو اپنی تقریر و تحریر میں دیتے ہیں ، تو اسے یہ جواب دیا جائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے
|