Maktaba Wahhabi

51 - 460
فرماتا ہے:(۱)اس کی دُعا اسی وقت قبول فرما کر اس کی منہ مانگی مراد پوری کرتا ہے۔(۲)اسے ذخیرہ کر کے رکھ دیتا ہے اور آخرت میں اجر عطا کرتا ہے۔(۳)کوئی آنے والی بلا اور مصیبت ٹال دیتا ہے۔ ’’لوگوں نے یہ سن کر کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر تو ہم کثرت سے دُعا کریں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’پھر اللہ کے ہاں کون سی کمی ہے۔‘‘[1] اسی حدیث میں نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اے لوگو! جب تم اللہ سے دُعا مانگو تو اس کی قبولیت کا یقین رکھو۔غفلت کرنے والے دل کی دُعا اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا۔‘‘ پس ہمیں دُعا ایسی مانگنی چاہیے،جس میں خلوص ہو،عاجزی ہو،خشیت ہو،آہ و زاری ہو،اپنے گناہوں پر ندامت ہو،نیز دُعا کی قبولیت اور سب سے بڑھ کر رحمت کا یقین ہو۔[2] اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: {لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ}[الزمر:۵۳] ’’اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہونا۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’اے ابن آدم! ایک چیز تو تیری ہے،ایک میری ہے اور ایک میرے اور تیرے درمیان تقسیم ہے،خالص میرا حق تو یہ ہے کہ صرف میری ہی عبادت کر اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کر،تیرے لیے مخصوص یہ ہے
Flag Counter