Maktaba Wahhabi

153 - 460
مِنَ الصَّلٰوۃِ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَکُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِنَّ الْکٰفِرِیْنَ کَانُوْا لَکُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا} ’’اور جب تم سفر کو جاؤ تو تم پر کچھ گناہ نہیں کہ نماز کو کم کر کے پڑھو،بشرطیکہ تمھیں خوف ہو کہ کافر لوگ تمھیں ایذا دیں گے،بے شک کافر تمھارے کھلے دشمن ہیں۔‘‘ ہمیشہ سفر میں قصر کرنے کا حکم و اجازت ہے،خوف ہو یا نہ ہو،یہ اللہ تعالیٰ کا شکر اور اس کا فضل ہے،اسے شکریے کے ساتھ قبول کرنا چاہیے۔[1] اس حالت میں سفر میں نماز قصر کرنے (دوگانہ ادا کرنے) کی اجازت دی جارہی ہے۔’’اگر تمھیں ڈر ہو‘‘ کی شرط غالب احوال کے اعتبار سے ہے،کیوں کہ اس وقت پورا عرب دارالحرب بنا ہوا تھا۔کسی طرف بھی خطرات سے خالی نہیں تھا۔یعنی یہ شرط نہیں ہے کہ سفر میں خوف ہو تو قصر کی اجازت ہے،جیسے قرآن مجید میں اور بھی مقامات پر اس قسم کی قیدیں بیان کی گئی ہیں،جو اتفاقی یعنی غالب احوال کے اعتبار سے ہیں مثلاً:{لَا تَاْکُلُوا الرِّبٰٓوا اَضْعَافًا مُّضٰعَفَۃً}[آل عمران:۱۳۰] ’’سود کو زیادہ بڑھا چڑھا کر نہ کھاؤ۔‘‘ 73۔اوقاتِ مقررہ میں فرضیتِ نماز: سورۃ النساء (آیت:۱۰۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوا اللّٰہَ قِیٰمًاوَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِکُمْ فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ کِتٰبًا مَّوْقُوْتًا}
Flag Counter