مثال ہے اور اس میں اہل فضل کو تکلیف دینے والے سے بھی انتقام کا سبق ہے۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اطہر اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی غیرت کے نمونے:
غیرت آنا عورت کی طبیعت میں راسخ ہوتا ہے۔ یہ اس کی طرف سے اس کے خاوند کے ساتھ دلی محبت کی دلیل ہے۔ خصوصاً جب کسی خاوند کی متعدد بیویاں ہوں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی غیرت والی طبیعت کی مالکہ تھیں ۔ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں فوراً غیرت میں آجاتیں بالفاظ دیگر رقابت میں ان کا کوئی ہمسر نہ تھا۔
ایک دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: کیا آپ کو غیرت (یعنی رقابت) محسو س ہوتی ہے؟سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فی البدیہہ کہا: مجھے کیا ہے کہ مجھ جیسی آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسے پر غیرت نہ کھائے۔‘‘[2]
ذیل میں ہم کچھ احادیث جمع کرتے ہیں جن کالب لباب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی غیرت کی وضاحت ہے:
۱۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ ایک بار قرعہ سیّدہ عائشہ اور سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا [3] کے نام نکلا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ کے برابر اپنا اونٹ چلاتے اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوران سفر باتیں کرتے جاتے۔ تو سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: آج رات تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں آپ کے اونٹ پر سوار ی کرتی ہوں تاکہ تم بھی نئے مناظر دیکھ سکو۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رضا مندی ظاہر کر دی اور وہ ان کے اونٹ پر سوار ہو گئیں اور سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان کے اونٹ پر سوار ہو گئیں ۔ چنانچہ حسب معمول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے اونٹ کے پاس تشریف لائے، جب کہ اس پر سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سوار تھیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سلام کیا۔ پھر قافلہ چلتا رہا، بالآخر پڑاؤ کے مقام پر پہنچ گیا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کو تلاش کرنے
|