طرف دیکھ رہے ہیں تو میں سمجھ گئی کہ آپ کو مسواک کس قدرپسند ہے اور آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں ۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محرم راز تھیں :
چونکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہائی قربت حاصل تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے تھے۔ شاید اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنے راز بتا دیا کرتے تھے۔ وہ ان رازوں کو مخفی رکھا کرتیں اور ان کو کسی صورت میں افشا نہ کرتیں ۔ اس کی عمدہ مثال فتح مکہ کا راز ہے۔ ایسا ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھٹاؤں کو اُمڈتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: بے شک یہ بادل بنو کعب کی نصرت کے لیے اُمڈ آیا ہے۔ جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں ٹھہرے رہے۔ پھر ابو سفیان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلا گیا تو آپ کو جہاد کی تیاری کی دلیل مل گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو تیاری اور بات کے اخفا کا حکم دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف یا کسی اپنے کام کے لیے گھر سے نکل پڑے۔ اسی وقت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو دیکھا کہ ان کے پاس صاف شدہ گیہوں اور کھجوریں پڑی تھیں ۔ وہ گویا ہوئے: اے میری لاڈلی بیٹی! آپ اتنا کھانا کیوں اکٹھا کر رہی ہو؟ تو وہ کچھ نہ بولیں ۔ پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد پر جانا چاہتے ہیں ؟ تو وہ بدستور خاموش رہیں ۔ پھر انھوں نے کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ بنو اصفر یعنی رومیوں پر یلغارکا ہے ؟ اس وقت اہل روم کی طرف سے بعض ناپسندیدہ باتوں کا تذکرہ کیا، وہ حسب سابق خاموش رہیں ۔ انھوں نے کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل نجد پر حملہ کرنا چاہتے ہیں ؟ پھر ان کی کچھ ناپسندیدہ باتوں کا تذکرہ کیا، وہ خاموش رہیں ۔ انھوں نے کہا: شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریش سے جہاد کرنا چاہتے ہیں ؟ اگرچہ ان کے عہد کی مدت ابھی باقی ہے۔ لیکن وہ خاموش رہیں ۔ اسی وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف لائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کوئی کارروائی کرنا چاہتے ہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں درست ہے۔ انھوں نے کہا: شاید آپ بنو اصفر پر حملہ کرنا چاہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: نہیں ۔ انھوں نے کہا: کیا آپ اہل نجد کے خلاف کارروائی کرنا چاہتے ہیں ؟ آپ نے نفی میں جواب دیا۔ انھوں نے کہا: شاید آپ قریش سے مڈ بھیڑ چاہتے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں جواب دیا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کے اور ان کے درمیان ایک مدت تک جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا آپ کو معلوم نہیں کہ انھوں نے بنو کعب کے ساتھ کیا کیا؟ [1]
|