قتل نہیں کیا گیا تاکہ اس کے قبیلے والے مطمئن رہیں اور وہ اسلام سے متنفر نہ ہو جائیں ۔ کیونکہ عبداللہ بن ابی بن سلول اپنی قوم کاسربراہ تھا۔ جس کی لوگ بات مانتے تھے۔ لہٰذا اس کے معاملے میں فتنہ بھڑکانے سے احتیاط لازم تھی۔ شاید اس پر حد کا نفاذ ترک کرنے میں درج بالا پانچوں وجوہ شامل ہوں ۔[1]
ز:.... تین صحابہ اور رئیس المنافقین میں کیا فرق ہے ؟
سوال:.... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے معاملہ میں بے پر کی اڑانے والے عبداللہ بن ابی اور ان تین صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان کیا فرق ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس طرح عبداللہ بن ابی بن سلول کے عذر کا مطالبہ کیا مذکورہ تینوں صحابہ کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راحت کا مطالبہ کیوں نہ کیا؟
جواب:.... شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا:’’ جن لوگوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے معاملے میں بات کی ان میں سے عبداللہ بن ابی بن سلول اور دیگر لوگوں میں یہ فرق ہے کہ عبداللہ بن ابی بن سلول کا مقصد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور ان کی صفات (رسالت و نبوت) کے متعلق طعن و تشنیع اور عیب جوئی تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نعوذ باللہ) اس فعل کی عار دلائی جائے اور ایسی باتیں وہ کرتا رہا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں تنقیص واجب ہو جاتی۔ اسی لیے صحابہ نے کہا: ہم اسے قتل کر دیں جبکہ حسان، مسطح اور حمنہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی کا مقصد یہ نہیں تھا اور نہ انھوں نے کوئی ایسی بات کی جو اس دعویٰ کی دلیل بن جائے۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی بن سلول کے شر سے راحت کا استفسار فرمایا، لیکن دیگر لوگوں کی طرف سے راحت کا مطالبہ نہ کیا۔[2]
٭٭٭
|