تیسری فصل:
عہد قدیم اور جدید میں واقعہ افک اور ان دونوں زمانوں میں بہتان تراشی کے مثبت اثرات کا بیان
پہلا مبحث :.... واقعہ افک اور اس کے متعلق اہم نکات کی تفاصیل
پہلا مطلب: .... واقعہ افک ہے کیا؟
کتب احادیث صحیحہ سے ماخوذ واقعہ افک کا متن درج ذیل ہے:
ابن شہاب زہری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ مجھے عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص، عبیداللہ بن عبیداللہ بن عتبہ بن مسعود نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث روایت کی کہ جب بہتان لگانے والوں نے ان کی شان میں جو کہا سو کہا۔ تب اللہ تعالیٰ نے انھیں ، لوگوں کے الزامات سے بری کر دیا۔
درج بالا تمام راویوں میں سے ہر ایک نے حدیث کا کچھ متن روایت کیا ہے۔ وہ ایک دوسرے کی بیان کردہ روایات کی تصدیق کرتے ہیں ۔ اگرچہ ان میں سے کچھ راوی دوسروں کی نسبت زیادہ یاد کرنے والے تھے۔ جو حدیث عروہ نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب روانگی (سفر) کا ارادہ کرتے اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے۔ ان میں سے جس کے نام کا قرعہ نکل آتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنا ہم سفر بنا لیتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک غزوہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان قرعہ ڈالا۔ میرے نام کا قرعہ نکلا۔ چونکہ میں حکم حجاب نازل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئی۔ میں اپنی پالکی یعنی کجاوے میں سوار ہوتی اور اس میں پڑاؤ کرتی۔ ہم چل پڑے حتیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ سے فارغ ہوئے تو واپس ہو لیے اور ہم واپسی کے سفر میں مدینہ منورہ کے قریب پہنچ گئے۔ ایک رات سفر شروع کرنے کا اعلان ہو گیا تو میں
|