تیسرا مبحث:
سیّدہ عائشہ، آل علی اور دیگر اہل بیت رضی اللہ عنہم کے درمیان
خوشگوار تعلقات و روابط
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے آل علی رضی اللہ عنہ اور اہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بہت ہی محبت و عقیدت بھرے تعلقات تھے۔ جن میں باہمی احسان و اکرام نمایاں تھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایسی احادیث روایت کیں جن سے اہل بیت کے فضائل و مناقب مترشح ہوتے ہیں جیسے حدیث الکساء (کملی والی حدیث) ہے۔ وہ کہتی ہیں :
((خَرَجَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم غَدَاۃً وَعَلَیْہِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِّنْ شَعْرٍ اَسْوَدَ فَجَآئَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ فَاَدْخَلَہٗ ثُمَّ جَآئَ الْحُسَیْنُ فَدَخَلَ مَعَہٗ ثُمَّ جَآئَ تْ فَاطِمَۃُ فَاَدْخَلَہَا ثُمَّ جَآئَ عَلِیٌّ فَاَدْخَلَہٗ۔))
’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو آپ پر ایک منقش چادر تھی۔ جو کالے بالوں سے بنی ہوئی تھی۔ اسی وقت حسن بن علی رضی ا للہ عنہما آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں چادر کے اندر لپیٹ لیا پھر حسین رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی چادر میں اپنے ساتھ لپٹا لیا۔ پھر سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی ان میں شامل کر لیا۔ پھر سیّدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر کے اندر کر لیا۔ ‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمان الٰہی پڑھا:
﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا﴾
(الاحزاب: ۳۳)
’’اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے گندگی دور کر دے اے گھر والو! اور تمھیں پاک کر دے ، خوب پاک کرنا۔ ‘‘[1]
|