ساتواں باب:
ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا
اور اہل بیت رضی اللہ عنہم کے درمیان تعلقات کا جائزہ
فصل اوّل:.... اہل بیت رضی اللہ عنہم سے تعلقات کا جائزہ اہل سنت کی کتب سے
صحابہ رضی اللہ عنہم کا دور صدق و صفا و وفا پر مشتمل زرّیں دَور تھا، اخوت اسلامی کا بے مثال نمونہ تھا۔ وہ جاہلیت کے تمام تعصبات سے پاک تھا، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جاہلیت کے بقیہ اثرات حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے پاؤں کے نیچے پامال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ وہ سب ایک دوسرے کی تصدیق کرتے تھے کوئی کسی کی تکذیب نہیں کرتا تھا۔ اس کی مثال سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کی روایت ہے وہ ایک بار اہل جہنم کے متعلق حدیث سنا رہے تھے تو کسی نے کہہ دیا: اے ابو حمزہ! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو نے یہ سب کچھ سنا ہے؟ تو بقول راوی: انس رضی اللہ عنہ کے چہرہ کا رنگ تبدیل ہو گیا اور اس شخص پر سخت غصے کا اظہار کیا اور کہا ہم وہ تمام احادیث جو بیان کرتے ہیں ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود نہیں سنی ہوتیں (بلکہ کچھ اپنے دوسرے بھائیوں سے سن کر تمھیں سناتے ہیں ) لیکن ہم ایک دوسرے کی تکذیب نہ کرتے تھے۔[1]
اسی طرح سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ہم ہر وہ حدیث جو تمھیں سناتے ہیں ہم نے وہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی ہوتی لیکن ہمارے ساتھی ہمیں وہ سناتے اور ہم اونٹ چرانے میں مشغول رہتے۔[2]
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زندگی اسی حسین ڈگر پر چلتی رہی حتیٰ کہ فتنہ پرور لوگ نمودار ہو گئے۔ انھوں نے
|