Maktaba Wahhabi

525 - 677
اس نے کہا ہمیں ابو اسحق ابراہیم بن محمد ثقفی نے حدیث سنائی، اس نے کہا: ہمیں حسن بن حسین انصاری نے حدیث سنائی، اس نے کہا: ہمیں سفیان نے فضیل بن زبیر کے واسطے سے حدیث سنائی، اس نے کہا: مجھے فروہ بن مجاشع نے ابو جعفر محمد بن علی علیہ السلام کے واسطے سے حدیث سنائی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئیں اور (ان سے) کہا، آپ مجھے وہ عطایا دیں جو مجھے میرے والد (ابوبکر رضی اللہ عنہ ) اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ دیتے تھے۔ انھوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھے کتاب و سنت میں تمہارے لیے ایسی کوئی دلیل نہیں ملتی اور تمہارا باپ اور عمر بن خطاب رضی ا للہ عنہما اپنی صوابدید پر تمھیں دیتے تھے، لیکن میں ایسا نہیں کروں گا۔ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے اس سے کہا: آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے میرا حصہ دے دیں ۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: کیا تو اور مالک بن اوس نصری نہیں آئے تھے اور تم دونوں نے گواہی نہیں دی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مورث نہیں بنائے جائیں گے حتیٰ کہ تم دونوں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس کی میراث سے روک دیا اور تم دونوں نے اس کا حق باطل کر دیا؟ تو آج تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کیسے طلب کرتی ہو۔ چنانچہ وہ چھوڑ کر واپس چلی گئیں ۔[1] اس شبہ کا ازالہ: یہ کلام انتہائی درجے کا باطل ہے اور رافضی اس سے اس روایت کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں جو بخاری نے اپنی صحیح میں ابن عمر رضی ا للہ عنہما سے روایت کی۔ نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی ا للہ عنہما نے انھیں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر کے ساتھ وہاں کے پھلوں یا زرعی پیداوار میں نصف پر معاملہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو وہاں سے حاصل شدہ اسّی (۸۰)وسق کھجور اور بیس (۲۰)وسق جو دیا کرتے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے خیبر کے تمام محصولات کو عام مسلمانوں پر تقسیم کر دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو وسق اور زمین میں اختیار دے دیا۔ کچھ نے وسق پسند کیے اور کچھ نے زمین لے لی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی ان میں شامل تھیں جنھوں نے زمین لی۔[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کو نفقہ دیا کرتے اور آپ کی وفات کے بعد بھی یہ انھیں ملتا رہا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا یَقْتَسِمُ وَرَثَتِی دِیْنَارًا مَا تَرَکْتُ ۔بَعْدَ نَفَقَۃِ نِسَآئِیْ وَمَؤنَۃِ عَامِلِیْ۔
Flag Counter