رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ شدت محبت کی وجہ سے ان کی دلچسپیوں کا ہمیشہ خیال رکھتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے کھیل میں ان کے ساتھ شامل ہو جاتے۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’میں ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مقابلہ میں دوڑنے کے لیے کہا اور چند قدموں میں ہی آپ سے آگے بڑھ گئی پھر جب میں زیادہ گوشت کی وجہ سے بھاری ہو گئی تو آپ کے ساتھ پھر دوڑ کا مقابلہ کیا چنانچہ آپ مجھ سے آگے نکل گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ اس دن کا بدلہ ہے۔‘‘[1]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خوشی کے متمنی رہتے اور ان کی محسوسات کی ہمیشہ رعایت کرتے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں :
’’ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کی نیت سے روانہ ہوئے۔ جب ہم مقام ’’سرف‘‘ پر پہنچے تو میرے ایام شروع ہو گئے۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں رو رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: ’’تم کیوں رو رہی ہو؟‘‘ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میری تمنا تو یہ ہے کہ میں اس سال حج نہ کرتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’شاید تیرے ایام شروع ہو گئے ہیں ؟‘‘ میں نے اثبات میں سر ہلایا۔ آپ فرمانے لگے: ’’یہ چیز اللہ تعالیٰ نے آدم کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے۔[2] تم اسی طرح کرو جیسے حجاج کریں گے سوائے اس کے کہ پاک ہونے تک بیت اللہ کا طواف نہ کرنا۔‘‘[3]
|