Maktaba Wahhabi

127 - 460
اس سے اس کا جوڑا بنایا،پھر اُن دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پیدا کر کے روے زمین پر) پھیلا دیے اور اللہ سے جس کے نام کو تم اپنی حاجت براری کا ذریعہ بناتے ہو،ڈرو اور ناتا توڑنے سے (بچو) کچھ شک نہیں کہ اللہ تمھیں دیکھ رہا ہے۔‘‘ جب تم سب کو عدم سے وجود میں لانے والا اور پھر تم کو باقی رکھنے والا وہی ہے تو اس سے ڈرنا اور اس کی فرماں برداری کرنا ضروری ہے۔تم تمام حاجتوں میں اللہ کے محتاج ہو،اس لیے اسی کی اطاعت کرنا ضروری ہوگیا،اس کے بعد حکم ہے کہ قرابت سے بھی ڈرو،یعنی ان کے حقوق ادا کرتے رہو صلہ رحمی کرو،قطع رحمی سے بچو۔ 51۔مناسب وقت پر یتیم کو اس کا مال واپس کرنا: 1۔سورۃ النساء (آیت:۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اٰتُوا الْیَتٰمٰٓی اَمْوَالَھُمْ وَ لَا تَتَبَدَّلُوا الْخَبِیْثَ بِالطَّیِّبِ وَ لَا تَاْکُلُوْٓا اَمْوَالَھُمْ اِلٰٓی اَمْوَالِکُمْ اِنَّہٗ کَانَ حُوْبًاکَبِیْرًا} ’’اور یتیموں کا مال (جو تمھاری تحویل میں ہو) اُن کے حوالے کر دو اور اُن کے پاکیزہ (اور عمدہ) مال کو (اپنے ناقص اور) بُرے مال سے نہ بدلو اور نہ اُن کا مال اپنے مال میں ملا کر کھاؤ کہ یہ بڑا سخت گناہ ہے۔‘‘ یتیم جب بالغ اور باشعور ہو جائیں تو ان کا مال ان کے سپرد کردو۔خبیث سے گھٹیا چیزیں اور طیب سے عمدہ چیزیں مراد ہیں۔یعنی ایسا نہ کرو کہ ان کے مال سے اچھی چیزیں لے لو اور محض گنتی پوری کرنے کے لیے گھٹیا چیزیں ان کے بدلے میں رکھ دو۔بدلایا گیا مال جو اگرچہ اصل میں طیب (پاک اور حلال) ہے،لیکن تمھاری اس بد دیانتی نے اس میں خباثت داخل کر دی اور وہ اب طیب نہیں رہا،بلکہ
Flag Counter