Maktaba Wahhabi

128 - 460
تمھارے حق میں وہ خبیث (ناپاک اور حرام) ہوگیا۔اسی طرح بددیانتی سے ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھانا بھی ممنو ع ہے،ورنہ اگر مقصد خیرخواہی ہو تو ان کے مال کو اپنے مال میں ملانا جائز ہے۔ 2۔سورۃ النساء (آیت:۵ تا ۶) میں ارشادِ الٰہی ہے: {وَ لَا تُؤْتُوا السُّفَھَآئَ اَمْوَالَکُمُ الَّتِیْ جَعَلَ اللّٰہُ لَکُمْ قِیٰمًا وَّ ارْزُقُوْھُمْ فِیْھَا وَ اکْسُوْھُمْ وَ قُوْلُوْا لَھُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا . وَ ابْتَلُوا الْیَتٰمٰی حَتّٰی اِذَا بَلَغُوا النِّکَاحَ فَاِنْ اٰنَسْتُمْ مِّنْھُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوْٓا اِلَیْھِمْ اَمْوَالَھُمْ وَ لَا تَاْکُلُوْھَآ اِسْرَافًا وَّ بِدَارًا اَنْ یَّکْبَرُوْا وَ مَنْ کَانَ غَنِیًّا فَلْیَسْتَعْفِفْ وَ مَنْ کَانَ فَقِیْرًا فَلْیَاْکُلْ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِذَا دَفَعْتُمْ اِلَیْھِمْ اَمْوَالَھُمْ فَاَشْھِدُوْا عَلَیْھِمْ وَ کَفٰی بِاللّٰہِ حَسِیْبًا } ’’اور بے عقلوں کو اُن کا مال جسے اللہ نے تم لوگوں کے لیے سبب معیشت بنایا ہے،مت دو (ہاں ) اس میں سے اُن کو کھلاتے اور پہناتے رہو اور اُن سے معقول باتیں کہتے رہو اور یتیموں کو بالغ ہونے تک کام کاج میں مصروف رکھو،پھر (بالغ ہونے پر) اگر اُن میں عقل کی پختگی دیکھو تو اُن کا مال اُن کے حوالے کر دو اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہو جائیں گے (یعنی بڑے ہو کر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اس کو فضول خرچی میں اور جلدی میں نہ اڑا دینا،جو شخص آسودہ حال ہو اُس کو (ایسے مال سے قطعی طور پر) پرہیز کرنا چاہیے اور جو بے مقدور ہو وہ مناسب طور پر (بقدرِ خدمت) کچھ لے لے اور جب اُن کا مال اُن کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کر لیا کرو اور حقیقت میں تو اللہ ہی (گواہ
Flag Counter