۱۵۔ ابن عساکر[1] رحمہ اللہ ( ۶۲۰ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’تنگ دستی کے باوجود ازواج مطہرات رضی ا للہ عنہن کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب کرنا ان کی بہت بڑی فضیلت اور سعادت مندی کی دلیل ہے اور ان سب پر سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو مقدم کرنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے ساتھ دیگر سب کی بجائے شدید والہانہ محبت کی دلیل ہے۔‘‘[2]
۱۶۔ ابن الاثیر رحمہ اللہ (ت: ۶۳۰):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اگر عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے لیے واقعہ افک کے علاوہ کوئی اور فضیلت نہ ہوتی تو ان کے لیے اتنا فضل بزرگی اور علو مرتبت کافی تھا ۔ کیونکہ اس واقعہ میں ان کی شان میں قیامت تک پڑھا جانے والا قرآن نازل ہوا۔‘‘[3]
۱۷۔ الآمدی[4] رحمہ اللہ (ت: ۶۳۱ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اہل سنت اور اہل الحدیث کا اتفاق ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تمام جہانوں کی عورتوں سے افضل ہیں ۔‘‘[5]
|