۱۸۔ القرطبی رحمہ اللہ (ت: ۶۷۱ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’کسی محقق نے کہا: جب یوسف علیہ السلام پر زنا کی تہمت لگائی تو اللہ تعالیٰ نے گود میں پلنے والے ایک بچے کے ذریعہ ان کی براء ت کا اعلان کروایا اور جب مریم رحمہ اللہ پر بہتان لگایا گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی براء ت کا اعلان ان کے نومولود بیٹے عیسیٰ علیہ السلام کے ذریعے کروایا اور عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان تراشا گیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کی براء ت نہ کسی نومولود کے ذریعے کی اور نہ کسی نبی کے ذریعے اعلان کروایا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی براء ت کا اعلان خود قرآن کے ذریعے کیا اور انھیں تہمت اور بہتان سے پاک دامن قرار دیا۔‘‘[1]
۱۹۔ النووی رحمہ اللہ (ت: ۶۷۶ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’اس حدیث میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت ان ازواج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بیان ہوئی ہے جو اس وقت موجود تھیں اور وہ نو(۹) تھیں ۔ جن میں سے ایک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں ۔ علماء کے درمیان اس میں قطعاً کوئی اختلاف نہیں ۔ علماء میں اختلاف سیّدہ خدیجہ اور سیّدہ عائشہ رضی ا للہ عنہما کی افضلیت کے بارے میں ہے۔‘‘[2]
نووی رحمہ اللہ نے مزید فرمایا:
’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بکثرت صحابہ و تابعین نے احادیث حاصل کیں اور ان کے فضائل و مناقب مشہور و معروف ہیں ۔‘‘[3]
نیز علامہ نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث رسول اللہ کہ ’’مجھے سب لوگوں سے زیادہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت ہے .... الحدیث‘‘ پر تعلیق میں فرمایا ہے:
’’اس حدیث میں ابوبکر، عمر اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہم کے عظیم فضائل کی تصریح ہے۔‘‘[4]
|