ہیں سب کو جمع کریں تو آپ کو بخوبی علم ہو گا کہ اللہ تعالیٰ نے جتنا غیظ و غضب اور غصہ اور شدت وعید ان لوگوں کو دی ہے جنھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پر بہتان لگایا اس قدر کسی اور نافرمان کو اللہ تعالیٰ نے سخت وعید نہیں دی۔‘‘[1]
۱۳۔ الرازی رحمہ اللہ (ت: ۶۰۶ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اس حقیقت حال سے واقف ہو جانا چاہیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات آپ کے ساتھ جنت میں ہوں گی۔ اس ضمن میں متعدد صحیح احادیث موجود ہیں اور یہ احتمال ہے کہ ان احادیث سے مراد یہ ہے کہ اگر وہ کبائر سے اجتناب کریں اور توبہ کریں تاہم پہلی بات زیادہ بہتر ہے۔ کیونکہ جب آیت کو ظاہری معنی پر محمول نہ کیا جائے تو اس کی شرط موجود ہونی چاہیے لیکن جب آیت کا ظاہری معنی کیا جا سکے تو پھر شرط لگانے کی کوئی ضرورت نہیں اور اس میں یہ دلیل بھی ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا لامحالہ جنت میں جائیں گی۔‘‘[2]
۱۴۔ ابن قدامہ[3] رحمہ اللہ (ت ۶۷۰ ہجری):
آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج سے راضی رہنا سنت ہے۔ جو امہات المومنین ہیں اور ہر عیب سے بری ہیں ان سب میں سے افضل سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا اور سیّدہ عائشہ بنت صدیق رضی اللہ عنہا ہیں ۔ جن کی براء ت اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمائی اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیوی و اخروی بیوی ہیں ، تو جس بہتان سے اللہ تعالیٰ نے ان کو بری کر دیا، اس پر جو شخص وہی بہتان لگاتا ہے وہ عظمت والے اللہ سے کفر کرتا ہے۔‘‘[4]
|