Maktaba Wahhabi

67 - 460
اہمیت واضح کرنے کے لیے یا چونکہ نسخ کا حکم پہلا تجربہ تھا،اس لیے ذہنی خلجان دور کرنے کے لیے ضروری تھا کہ اسے بار بار دھرا کر دلوں میں راسخ کر دیا جائے۔ایک علت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی اور خواہش تھی،وہاں اسے بیان کیا گیا ہے۔دوسری علت ہر اہلِ ملت اور صاحبِ دعوت کے لیے ایک مستقل مرکز کا وجود ہے،وہاں اسے دہرایا۔تیسری،علت مخالفین کے اعتراضات کا ازالہ ہے،اس لیے اسے بیان کیا گیا ہے۔[1] 8۔ذکرِ الٰہی و شکرِ نعمت: 1۔سورۃ البقرۃ (آیت:۱۵۲) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {فَاذْکُرُوْنِیْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِیْ وَ لَا تَکْفُرُوْنِ} ’’پس تم مجھے یاد کیا کرو میں تمھیں یاد کیا کروں گا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا۔‘‘ ذکر کا مطلب ہر وقت اللہ کو یاد کرنا ہے،یعنی اُس کی تسبیح اور تکبیر بلند کرو اور شکر کا مطلب اللہ کی دی ہوئی قوتوں اور توانائیوں کو اس کی اطاعت میں صرف کرنا ہے۔خداداد قوتوں کو اللہ کی نافرمانی میں صرف کرنا،یہ اللہ کی ناشکر گزاری (کفرانِ نعمت) ہے۔شکر کرنے پر مزید احسانات کی نوید اور ناشکری پرعذابِ شدید کی وعید ہے: {لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّکُمْ وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ } [إبراھیم:۷] 2۔سورۃ المائدہ (آیت:۷) میں فرمانِ الٰہی ہے: {وَ اذْکُرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ مِیْثَاقَہُ الَّذِیْ وَاثَقَکُمْ بِہٖٓ اِذْ قُلْتُمْ سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا وَ اتَّقُوا اللّٰہَ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌم بِذَاتِ الصُّدُوْرِ}
Flag Counter