بیویوں کو کچھ نہ بتائیں ۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین کامل تھا کہ اُن کا یہ کہنے کا سبب اُن کی فطری غیرت اور اپنی سوکنوں سے رقابت کا جذبہ ہے، تو آپ نے اُن کی درخواست کو دَرخورِ اعتنا نہ سمجھا۔‘‘[1]
۸۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار مجھ سے فرمایا:
((إِنِّی لَأَعْلَمُ إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبٰی قَالَتْ فَقُلْتُ مِنْ أَیْنَ تَعْرِفُ ذَلِکَ فَقَالَ أَمَّا إِذَا کُنْتِ عَنِّی رَاضِیَۃً فَإِنَّکِ تَقُولِینَ لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ2 وَإِذَا کُنْتِ عَلَیَّ غَضْبٰی قُلْتِ لَا وَرَبِّ إِبْرَاہِیمَ قَالَتْ قُلْتُ أَجَلْ وَاللّٰہِ یَا رَسُولَ اللّٰہِ مَا أَہْجُرُ إِلَّا اسْمَکَ۔))[2]
’’مجھے اچھی طرح معلوم ہے جب تم مجھ پر خوش ہوتی ہو اور یہ بھی مجھے معلوم ہے جب تم مجھ پر ناراض ہوتی ہو۔ میں نے کہا: ان باتوں کا آپ کو کیسے پتا چلتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو قسم اٹھاتے وقت کہتی ہو ’’رب محمد کی قسم!‘‘ اور جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو تو کہتی ہو ’’ابراہیم کے رب کی قسم!‘‘۔ میں نے کہا: بالکل اسی طرح ہے، اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں صرف آپ کا نام ہی تو چھوڑتی ہوں ۔‘‘
امام نووی لکھتے ہیں :
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرمانا کہ: ’’بے شک مجھے بخوبی علم ہوتا ہے جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو اور یہ بھی بخوبی علم ہوتا ہے جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو اور جواب میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ فرمانا کہ: اے اللہ کے رسول! میں صرف آپ کے نام ہی زبان پر نہیں لاتی۔‘‘[3]
|