Maktaba Wahhabi

118 - 677
۷۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: ’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع میں ایک جنازہ پڑھا کر میری طرف تشریف لائے۔ اس وقت مجھے سر درد ہو رہا تھا اور میں کہہ رہی تھی: ہائے میرا سر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بلکہ ہائے میں میرا سر۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمھیں کیا نقصان ہے اگر تم مجھ سے پہلے مر گئی تو میں تمھیں غسل دوں گا اور تمھیں کفن پہناؤں گا۔ پھر تمہاری نمازِ جنازہ پڑھوں گا اور تمھیں دفن کر دوں گا؟‘‘ میں بول اٹھی: لیکن میں یا میرے ساتھ (راوی کو شک ہے) اللہ کی قسم! اگر آپ ایسا کچھ کریں گے تو جب آپ میرے گھر میں لوٹ کر آئیں گے تو اپنی کسی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات کریں گے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بیماری نے آ لیا جس میں آپ فوت ہوئے۔[1] جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحکم الٰہی اپنی بیویوں کو اختیار دیا کہ وہ چاہیں تو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ رہیں اور چاہیں تو دنیاوی زیب و زینت کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے علیحدہ ہو جائیں ۔ چنانچہ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ’’جب سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بلکہ میں تو اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کو اختیار کرتی ہوں تو ساتھ ہی کہہ دیا: اے اللہ کے رسول! میں آپ سے یہ بھی درخواست کروں گی کہ میرا جواب آپ اپنی کسی بیوی کو نہ بتائیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان میں سے جو بیوی بھی پوچھے گی میں اسے ضرور بتاؤں گا۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھے سختی کرنے والا بنا کر مبعوث نہیں کیا۔ بلکہ اس نے مجھے سہولتیں بہم پہنچانے والا معلم بنا کر مبعوث کیا ہے۔‘‘[2] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فوائد حدیث کے تحت لکھتے ہیں : ’’خاوند کے متعلق غیرت، ایک مکمل باشعور اور فہم و فراست والی بیوی کو بھی ایسے کام کرنے آمادہ کر لیتی ہے جو عام حالات میں بالکل اس کے لائق نہیں ہوتے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ میرے جواب کے متعلق اپنی دوسری
Flag Counter