Maktaba Wahhabi

230 - 460
224۔تطہیرِ کعبہ اور نداے خلیل علیہ السلام: سورۃ الحج (آیت:۲۶،۲۷) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اِذْ بَوَّاْنَا لِاِبْرٰھِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ اَنْ لَّا تُشْرِکْ بِیْ شَیْئًا وَّ طَھِّرْبَیْتِیَ لِلطَّآئِفِیْنَ وَ الْقَآئِمِیْنَ وَ الرُّکَّعِ السُّجُوْدِ . وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْکَ رِجَالًا وَّ عَلٰی کُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ کُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍ} ’’اور (ایک وقت تھا) جب ہم نے ابراہیم کے لیے خانہ کعبہ کو مقام مقرر کیا (اور ارشاد فرمایا) کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرنا اور طواف کرنے والوں اور قیام کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں (اور) سجدہ کرنے والوں کے لیے میرے گھر کو صاف رکھا کرو اور لوگوں میں حج کے لیے منادی کر دو کہ تمھاری طرف پیدل اور دُبلے دُبلے اونٹوں پر جو دُور (دراز) راستوں سے چلے آتے ہوں (سوار ہو کر) چلے آئیں۔‘‘ وہاں یعنی بیت اللہ کی جگہ بتلا دی اور ہم نے ذریتِ ابراہیم علیہ السلام کو وہاں ٹھہرایا۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طوفانِ نوح علیہ السلام کی ویرانی کے بعد خانہ کعبہ کی تعمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھ سے ہوئی،جیسے کہ صحیح حدیث سے بھی ثابت ہے: ’’سب سے پہلی مسجد جو زمین پر بنائی گئی وہ مسجدِ حرام ہے اور اس کے چالیس سال کے بعد مسجدِ اقصیٰ تعمیر ہوئی۔‘‘[1] 225۔دنیوی فوائدِ حج اور قربانیوں کا حکم: سورۃ الحج (آیت:۲۸،۲۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
Flag Counter