کہا: تم خاموش رہو۔‘‘[1]،[2]
۵۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
’’ ایک رات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا، میں نے سوچا کہ شاید آپ اپنی کسی اور بیوی کے پاس چلے گئے ہیں ۔ میں نے آپ کو تلاش کیا ۔ پھر اپنے حجرے کی طرف لوٹ کر آئی تو آپ(مسجد میں ) رکوع یا سجدے میں یوں دُعا کر رہے تھے: (اے اللہ !)میں تیری تعریف کے ساتھ تیری تسبیح کرتا ہوں ، تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ۔ تو میں نے اپنے دل میں کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان۔ میں کیا سوچ رہی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو شان ہی نرالی ہے۔‘‘[3]
۶۔سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، انھوں نے کہا:
’’کیا میں تمھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے بارے میں ایک حدیث نہ سناؤں ؟ ہم نے کہا کیوں نہیں ! انھوں نے بتایا: جس رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باری میرے پاس تھی، آپ مسجد سے واپس آئے تو اپنے جوتے اُتار کر آپ نے اپنے پاؤں کے درمیان رکھ دیے اور اپنی اوڑھنی لی، پھر آہستہ سے دروازہ کھولا اور آپ باہر نکل گئے، پھر اسے آہستہ سے بند کیا۔ میں نے اپنی قمیص پہنی ، سر پر چادر لی اور اپنا تہہ بند باندھا اور آپ کے پیچھے چل پڑی۔ بالآخر آپ بقیع الغرقد (قبرستان اہل مدینہ) میں آئے۔ آپ نے اپنے دونوں ہاتھ تین بار بلند کیے اور طویل قیام
|