Maktaba Wahhabi

125 - 677
آپ ہمیشہ ان کے دل کو شاداں و فرحاں رکھنے میں کوشاں رہتے اور انھیں اپنے کندھے کی اوٹ دیتے تاکہ وہ حبشیوں کو جنگی کھیل کھیلتے دیکھ لیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں : ’’اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھر کے دروازے پر کھڑے ہوئے دیکھا جبکہ حبشی لوگ اپنی لاٹھیوں کے ساتھ مسجد نبوی میں کھیل رہے تھے۔ آپ نے مجھے اپنی چادر کی اوٹ میں لے لیا تاکہ میں ان کا کھیل دیکھ سکوں ۔ پھر آپ میرے لیے کھڑے رہے حتیٰ کہ میں خود وہاں سے ہٹ گئی۔‘‘[1] اس دلچسپ مظاہرہ میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تادیر اس لیے کھڑی رہیں کہ ان کا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر ٹکا تھا۔ یعنی جو آپ کے کندھے اور کان کے درمیان مقام تھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے قیام کو طویل کرتی گئیں ۔ انھیں کھیل سے کوئی دلچسپی نہ تھی بلکہ وہ صرف اس بات کا اظہار کرنا چاہتی تھیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ان کی کتنی اہمیت ہے اور ان کی کیا قدر و منزلت ہے۔ ہماری امی جان رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کئی بار فرمایا: ’’تو سیر ہو چکی ہے؟‘‘ تو میں کہتی: اے اللہ کے رسول ! آپ جلدی نہ کریں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : مجھے ان کے کھیل میں ذرا دلچسپی نہ تھی لیکن میں عورتوں کو دکھانا چاہتی تھی کہ میرے دل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مرتبہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک میری کیا قدر و منزلت ہے۔‘‘[2] نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کی خواہش کی تکمیل تک کھڑے رہنا آپ کے دل میں ان کی بلند قدر و منزلت کی دلیل ہے اور یہ کہ آپ ان سے کس قدر والہانہ محبت کرتے تھے۔ یہ ممکن تھا کہ آپ انھیں ان کے کھیل کا مشاہدہ کرنے کی مہلت دیتے اور خود تبلیغ رسالت کی ذمہ داری کو ادا کرنے کے لیے وہاں سے چلے جاتے۔ انھیں کسی مناسب جگہ پر کھڑا کر دیتے تاکہ وہ حبشیوں کے کھیل سے لطف اندوز ہوتیں اور یہ بھی
Flag Counter