Maktaba Wahhabi

207 - 460
یہ انھیں مومنوں کی صفات بیان کی جا رہی ہیں،جن کے مالوں اور جانوں کا سودا اللہ نے کرلیا ہے۔مومن کامل وہ ہے جو قول و عمل میں اسلام کی تعلیمات کا عمدہ نمونہ ہو اور ان چیزوں سے بچنے والا ہو جن سے اللہ نے اسے روک دیا ہے۔یہاں اُن اعمالِ صالحہ کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔ 196۔اللہ سے ڈرو اور صادقین کا ساتھ دو: سورۃ التوبہ (آیت:۱۱۹) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ} ’’اے اہلِ ایمان! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو۔‘‘ سچائی ہی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان تینوں صحابہ کی غلطی نہ صرف معاف فرما دی،بلکہ ان کی توبہ کو قرآن بنا کر نازل فرما دیا،جو غزوہ تبوک میں شرکت سے رہ گئے تھے۔رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ۔اس لیے مومنین کو حکم دیا گیا کہ اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کے دل میں تقویٰ (اللہ کا خوف) ہو گا،وہ سچا بھی ہوگا،اور جو جھوٹا ہوگا،سمجھ لو کہ اس کا دل تقوے سے خالی ہے۔ 197۔کفار کے لیے سختی: سورۃ التوبہ (آیت:۱۲۳) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَاتِلُوا الَّذِیْنَ یَلُوْنَکُمْ مِّنَ الْکُفَّارِ وَ لْیَجِدُوْا فِیْکُمْ غِلْظَۃً وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ} ’’اے اہلِ ایمان! اپنے نزدیک کے (رہنے والے) کافروں سے جنگ کرو اور چاہیے کہ وہ تم میں (اپنے لیے) سختی پائیں اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔‘‘
Flag Counter