Maktaba Wahhabi

47 - 460
حال یہ رہا کہ میں لوگوں کو تو نیکی کا حکم دیتا تھا،مگر خود نیکی نہیں کرتا تھا اور دوسروں کو تو برائی سے روکتا تھا،لیکن خود اس کا ارتکاب کرتا تھا۔‘‘[1] علم و عمل: اس میں ان علما و داعیان اور مصلحینِ امت کے لیے تنبیہ ہے،جن کا اپنا عمل اس وعظ اور نصیحت کے خلاف ہوتا ہے،جو وہ اسٹیج اور منبر و محراب سے لوگوں کو کرتے ہیں۔اس حدیث میں والدین،اساتذہ اور مذہبی و سیاسی لیڈروں کے لیے بھی انتباہ ہے،جو دوسروں کو اچھی باتیں کہتے ہیں،مگر خود ان پر عمل نہیں کرتے۔ سورۃ النساء (آیت:۱۳۶) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْ نَزَّلَ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَ الْکِتٰبِ الَّذِیْٓ اَنْزَلَ مِنْ قَبْلُ وَ مَنْ یَّکْفُرْ بِاللّٰہِ وَ مَلٰٓئِکَتِہٖ وَ کُتُبِہٖ وَ رُسُلِہٖ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًام بَعِیْدًا} ’’مومنو! اللہ پر اور اُس کے رسول پر اور جو کتاب اُس نے اپنے پیغمبر (آخر الزماں ) پر نازل کی ہے اور جو کتابیں اس سے پہلے نازل کی تھیں،سب پر ایمان لاؤ اور جو شخص اللہ اور اُس کے فرشتوں اور اُس کی کتابوں اور اُس کے پیغمبروں اور روزِ قیامت کا انکار کرے،وہ راستے سے بھٹک کر دُور جا پڑا۔‘‘ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کون سا عمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایمان باللہ اور ایمان بالرسول سب اعمال سے افضل ہے۔‘‘[2]
Flag Counter