Maktaba Wahhabi

333 - 677
’’سیّدہ عائشہ بنت ابی بکر صدیق ام المومنین صدیقہ بنت صدیق رضی ا للہ عنہما ہر عیب سے پاک، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوبہ، فقیہہ اور ربانیہ جن کی کنیت ام عبداللہ رضی اللہ عنہا ہے۔‘‘[1] ۳۰۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (ت: ۸۵۲ ہجری): فرماتے ہیں : ’’وہ عائشہ بنت ابی بکر صدیق، ام المومنین (الحمیراء) رضی اللہ عنہا مطلق طور پر تمام عورتوں سے زیادہ فہم و فراست سے متصف تھیں ، سوائے خدیجہ رضی اللہ عنہا کے تمام ازواج نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل تھیں چنانچہ ان دونوں کی افضلیت میں اختلاف مشہور ہے۔‘‘[2] نیز فرماتے ہیں : ’’ان کے مناقب و فضائل بے شمار ہیں ۔‘‘[3] ۳۱۔ بدر الدین العینی رحمہ اللہ (ت: ۸۵۵ ہجری) نے حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شرح کرتے ہوئے فرمایا: ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن لوگ اپنے تحائف پیش کرنے کے لیے انتظار کرتے۔‘‘ وہ فرماتے ہیں : ’’اس میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت و منقبت کی دلیل ہے۔‘‘[4] ۳۲۔ ابو الحسن البقاعی[5] رحمہ اللہ (ت: ۸۸۵ ہجری): فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی براء ت نازل ہونے سے جن اہل ایمان کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت دے دی انھوں نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی برائت کا اعلان کیا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے منتخب کر لیا تھا اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کے لیے صرف طیبہ و طاہرہ ہی
Flag Counter