نے اس سونے کا کیا کیا؟ تو عائشہ رضی اللہ عنہا پانچ سے آٹھ دینار تک آپ کے پاس لے آئیں ۔ آپ اپنے ہاتھ سے الٹنے پلٹنے لگے اور فرماتے تھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ عزوجل کے بارے میں کیا گمان رکھیں گے کہ جب وہ اس سے ملاقات کر لے گا اور یہ (دینار) اس کے پاس موجود ہوتے، تم انھیں خرچ کر دو۔‘‘[1]
اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری لمحات آ پہنچے۔ جبکہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دے کر بٹھایا ہوا تھا۔ وہ کہتی ہیں : میرے پاس میرے بھائی (سیّدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما ) آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سہارا دے کر بیٹھی تھی۔ چنانچہ میں نے آپ کو ان کی
طرف دیکھتے ہوئے سمجھ گئیں کہ آپ کو مسواک کی خواہش ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک بہت پسند کیا کرتے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا میں آپ کے لیے مسواک لوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اثبات میں اپنے سر سے اشارہ کیا۔ میں نے مسواک اس سے لے لی وہ سخت تھی، پس میں نے اسے چبا کر نرم کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کی۔ اس سے پہلے میں نے آپ کو اتنے خوبصورت انداز میں مسواک کرتے ہوئے کبھی نہ دیکھا۔‘‘[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرتے تھے:
((اَللّٰہُمَّ رَبَّ النَّاسِ، اَذْہِبِ الْبَاسَ، وَ اشْفِ وَ اَنْتَ الشَّافِیْ، لَا شِفَائَ اِلَّا شِفَائُ کَ، شِفَائً لَّا یُغَادِرُ سَقَمًا))
’’اے اللہ! اے لوگوں کے رب! تو بیماری کو لے جا اور تو شفا دے تو ہی شفا دینے والا ہے۔ تیری شفا کے علاوہ کوئی شفا نہیں ہے۔ وہ ایسی شفا ہے جو بیماری کو نہیں چھوڑتی۔‘‘
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
’’جب آپ کی وہ بیماری شدت اختیار کر گئی، جس میں آپ نے وفات پائی، میں آپ کا دست مبارک پکڑتی اور میں ہی اسے آپ کے بدن مبارک پر پھیرتی اور یہ الفاظ دہراتی چنانچہ آپ نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا اور فرمایا:
|