Maktaba Wahhabi

134 - 677
لے۔ جہاں تک ان کے والدین کا تعلق تھا تو وہ دونوں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو آپ سے علیحدگی کا مشورہ کسی صورت میں نہ دیتے۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ کے آخری لمحات تک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی محبت کو تھامے رکھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مرض الموت میں اپنی تمام بیویوں سے مشورہ کر کے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کو اپنا مستقر بنا لیا اور آپ نے اپنے آخری سانس سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی گود مبارک میں پورے کیے۔ انھی کے گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دفن کیا گیا۔ چنانچہ ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ام المومنین کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس محبت کی شعاعیں کائنات کے اطراف و اکناف تک پھیل گئیں ۔ بلکہ آفاق کو اس محبت کی کرنوں نے عبور کر لیا۔ جس کے نتیجے میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں حمد و ثنا اور اذکارِ جمیلہ کی کثیر تعداد آئی اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ اس قدر جلال و تکریم کا سلوک ہوا جو ان کی شایانِ شان تھا اور تاریخ اسلامی میں ان کو وہی مقام ملا جس کی وہ مستحق تھیں ۔ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آپ کی اس محبت سے بخوبی آگاہ تھے جو آپ کو اپنی بیوی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تھی۔ اسی لیے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایا اور تحائف دینے کے لیے اس دن کا انتظار کرتے جس دن آپ کی باری سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ہوتی۔ ۱۔صحیح حدیث جو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے دو گروپ تھے۔ ایک گروپ میں سیّدہ عائشہ، حفصہ اور سودہ رضی ا للہ عنہن تھیں تو دوسرے گروپ کی قائد ام سلمہ[2] رضی اللہ عنہا تھیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دیگر تمام بیویاں ان کے گروپ میں تھیں ۔ جبکہ تمام صحابہ کرام کو اس حقیقت کا بخوبی ادراک تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ بے پناہ محبت تھی۔ جیسا کہ پہلے تحریر کیا جا چکا ہے۔ جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف تحفہ لانا چاہتا تو وہ اسے اس دن تک مؤخر کر دیتا جس دن آپ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے
Flag Counter