تمہارے پاک دامن ہونے کا اعلان کرے گا اور اگر تم سے گناہ ہو گیا ہے تو تم اللہ سے مغفرت طلب کرو اور اس کے سامنے توبہ کرو۔ کیونکہ بندہ جب اپنے گناہ کا اعتراف کر لے پھر اللہ کے آگے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔‘‘
بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو پوری کر لی تو میرے آنسو خشک[1] ہو گئے حتیٰ کہ مجھے ایک آنسو بھی نکلنے کا احساس تک نہ ہوا۔ میں نے اپنے ابا جان سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو کا ان کو جواب دیں ۔ وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! مجھے تو پتا نہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہوں ؟ تب میں نے اپنی امی سے کہا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیں ۔ وہ کہنے لگیں : مجھے بھی پتا نہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہوں ۔
بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : میں نو عمر لڑکی تھی۔ میں بکثرت قرآن نہیں پڑھتی تھی۔ اللہ کی قسم!مجھے معلوم ہے کہ آپ نے یہ گفتگو سنی تاآنکہ وہ آپ کے دلوں میں راسخ ہو گئی اور آپ نے اس کی تصدیق کر دی، اب اگر میں آپ سے یہ کہوں میں پاک دامن ہوں اور اللہ جانتا ہے کہ میں پاک دامن ہوں تو آپ میری بات کی تصدیق نہیں کرو گے اور اگر میں آپ کے لیے اس معاملے کا اعتراف کر لوں حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں اس سے بری ہوں تو آپ ضرور میری تصدیق کرو گے۔ اللہ کی قسم! مجھے تو آپ کی مثال ابویوسف کی بات کی طرح لگتی ہے:
﴿ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللّٰهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ ﴾ (یوسف: ۱۸)
’’سو (میرا کام) اچھا صبر ہے اور اللہ ہی ہے جس سے اس پر مدد مانگی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔‘‘
بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : پھر میں پلٹ کر اپنے بچھونے پر لیٹ گئی۔ وہ فرماتی ہیں کہ میں اس وقت جانتی تھی کہ میں پاک دامن ہوں اور یقیناً اللہ تعالیٰ میری پاک دامنی کا اعلان کرے گا۔ لیکن اللہ کی قسم! میں نے یہ کبھی نہ سوچا تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے معاملے میں ایسی وحی نازل فرمائے گا جس کی تلاوت کی جائے گی اور میرے دل میں میری اتنی اہمیت نہ تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے بارے میں ایسا کلام کرے گا جس کی تلاوت کی جائے گی۔ لیکن مجھے یہ امید ضرور تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند میں کوئی خواب دیکھیں گے اور اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے مجھے بری کر دے گا۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک نہ اٹھے اور گھر والوں
|