Maktaba Wahhabi

617 - 677
بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : میں اس وقت چاہتی تھی کہ اپنے والدین کے پاس جا کر ان دونوں سے اس خبر کا یقین کروں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دے دی، میں اپنے ماں باپ کے پاس آ گئی تو میں نے اپنی امی سے کہا: اے امی جان! لوگ کیسی باتیں کرتے ہیں ۔ انھوں نے کہا: اے میری بیٹی! تم اپنے اوپر بوجھ نہ ڈالو۔ کیونکہ اللہ کی قسم! جب کوئی عورت خوبصورت ہو اور اس کا خاوند اس سے محبت بھی کرتا ہو اور اس کی سوکنیں بھی ہوں تو کم ہی ہوتا ہے کہ وہ اس کے متعلق کثرت سے باتیں نہ کریں ۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : میں نے کہا: سبحان اللہ! کیا واقعی لوگ ایسی باتیں کر رہے ہیں ؟ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ! میں رات بھر روتی رہی جب صبح ہوئی نہ تو میرے آنسو تھمے اور نہ ہی میں نے پلکیں جھپکائیں اور صبح بھی میں نے روتے ہوئے کی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم کو بلا بھیجا جب وحی منقطع ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں سے اپنی بیوی کی جدائی کے متعلق مشورہ کرنا چاہتے تھے۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : اسامہ بن زید نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ کی براء ت کا اشارہ کیا اور ان کے لیے اپنی دلی محبت کا اظہار کیا۔ اس نے کہا: اے رسول اللہ! آپ کی بیوی کے بارے میں ہم بھلائی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔ البتہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ نے آپ پر کوئی تنگی نہیں ڈالی اور اس کے علاوہ اور عورتیں بہت ہیں ۔ اگر آپ خادمہ سے پوچھ لیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سچ سچ بتا دے گی۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو بلایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے بریرہ! کیا تو نے کوئی ایسی چیز دیکھی ہے جس نے تجھے شک میں ڈالا ہو۔‘‘ بریرہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! میں نے ان میں کوئی ایسی بات نہیں دیکھی جس کی وجہ سے میں ان پر عیب لگاؤں ۔[1] میں زیادہ سے زیادہ یہ کہہ سکتی ہوں کہ وہ نوعمر لڑکی ہے۔ اپنے گھر والوں کے گوندھے ہوئے آٹے سے بے خبر سو جاتی ہے اور بکری آکر وہ کھا جاتی ہے۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور اس دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ابی بن سلول کے خلاف مدد طلب کی۔ بقول سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہو کر فرمایا: ’’اے مسلمانو! اس آدمی سے کون مجھے راحت پہنچائے گا جس نے میرے اہل بیت کے متعلق مجھے تکلیف پہنچائی؟ اللہ کی قسم! میں اپنی
Flag Counter