مشہور ایک اور واقعہ ہے وہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر اپنی لونڈی ماریہ قبطیہ سے استمتاع نہ کرنے کی قسم اٹھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ راز ہماری امی جان حفصہ رضی اللہ عنہا کو بتا دیا۔ وہ بہت زیادہ خوش ہوئیں اور خوشی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصیحت بھول گئیں اور ہماری دوسری امی جان سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتا دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا راز فاش کر دیا۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیویوں سے علیحدہ ہونے کے ضمن میں لکھتے ہیں اور آیات کے شان نزول کے بارے میں علماء مفسرین کے اقوال نقل کر کے راجح کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’ان سب اقوال میں سے راجح ترین قول ماریہ قبطیہ والا قصہ ہے کیونکہ عائشہ اور حفصہ رضی ا للہ عنہما کا خصوصی طور پر اس قصے میں تذکرہ ہے۔ جبکہ شہد والے واقعہ میں سب بیویوں کا اشتراک تھا۔‘‘[1]
دوسرے مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اوپر شہد پینے کو حرام کرنے کا واقعہ جو ہماری امی جان عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے۔ اس وجہ سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے بدبو نہ آئے اس حدیث کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا۔ :’’سعید بن منصور کے ہاں مسروق تک صحیح سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ کو قسم دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لونڈی کے قریب نہیں جائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مجھ پر حرام ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے کفارہ کے لیے آیت نازل ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا گیا کہ جو چیز آپ کے لیے اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہے آپ اسے حرام نہ کریں ۔[2]
اور علامہ ضیا ء المقدسی نے ’’الاحادیث المختارۃ‘‘ (حدیث نمبر: ۱۸۹) میں مسند ہیثم بن کلیب سے، پھر جریر بن حازم کی سند سے بواسطہ ایوب، نافع، ابن عمر سے روایت کی کہ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حفصہ سے کہا: تو کسی کو نہ بتانا کہ ام ابراہیم مجھ پر حرام ہے۔ بقول راوی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب نہیں گئے حتیٰ کہ حفصہ نے عائشہ کو بتا دیا۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ فرمان نازل کیا:
﴿ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلَاكُمْ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴾
(التحریم: ۲)
|