میں سے جس کے پاس بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئیں گے ہمیں یہی کہنا ہو گا کہ مجھے آپ سے مغافیر (گوند) کی بدبو آ رہی ہے۔ کیا آپ نے مغافیر کھائی ہے۔ ان دونوں میں سے کسی ایک کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم گئے تو اس نے آپ سے یہی کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ۔ بلکہ میں نے زینب بنت جحش کے پاس شہد پیا ہے اور میں اب کبھی نہیں پیوں گا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی:
﴿ يَاأَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ () قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ أَيْمَانِكُمْ وَاللّٰهُ مَوْلَاكُمْ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ () وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَى بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللّٰهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَنْ بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنْبَأَكَ هَذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ () إِنْ تَتُوبَا إِلَى اللّٰهِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللّٰهَ هُوَ مَوْلَاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ ﴾ (التحریم: ۱۔۴)
’’اے نبی! تو کیوں حرام کرتا ہے جو اللہ نے تیرے لیے حلال کیا ہے؟ تو اپنی بیویوں کی خوشی چاہتا ہے، اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔ بے شک اللہ نے تمھارے لیے تمھاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے اور اللہ تمھارا مالک ہے اور وہی سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے ۔ اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے پوشیدہ طور پر کوئی بات کہی، پھر جب اس (بیوی) نے اس بات کی خبر دے دی اور اللہ نے اس (نبی) کو اس کی اطلاع کر دی تو اس (نبی) نے (اس بیوی کو) اس میں سے کچھ بات جتلائی اور کچھ سے اعراض کیا، پھر جب اس (نبی) نے اسے یہ (راز فاش کرنے کی) بات بتائی تو اس نے کہا تجھے یہ کس نے بتایا؟ کہا مجھے اس نے بتایا جو سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے ۔ اگر تم دونوں اللہ کی طرف توبہ کرو (تو بہتر ہے) کیونکہ یقیناً تمھارے دل (حق سے) ہٹ گئے ہیں اور اگر تم اس کے خلاف ایک دوسرے کی مدد کرو تو یقیناً اللہ خود اس کا مدد گار ہے اور جبریل اور صالح مومن اور اس کے بعد تمام فرشتے مددگار ہیں ۔‘‘
ان آیات میں سیّدہ عائشہ اور حفصہ رضی ا للہ عنہما کو خاص نصیحت کی گئی ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ نہیں ، بلکہ میں نے شہد پیا۔[1] اور اس آیت کے شان نزول کے ضمن میں شہد والے واقعے سے زیادہ
|