تھی۔ تو میں نے کہا: اگر یہ اللہ کی طرف سے ہے تو وہ اسے جاری رکھے گا۔‘‘[1]
ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں :
’’سیّدنا جبریل علیہ السلام سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی تصویر ایک سبز ریشمی کپڑے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے اور کہا دنیا و آخرت میں یہ آپ کی بیوی ہے۔‘‘[2]
۷:.... آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کو اپنی مرض الموت میں عیادت کے لیے آنے والوں کے لیے منتخب کیا اور آپ کی وفات انہی کے گھر میں ان کے دن میں ان کے سینے اور حلقوم کے درمیان ہوئی اور آخری لمحات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن ان کے لعاب دہن کے ساتھ اکٹھا ہوا اور انہی کا گھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مدفن بنا، وغیرہ سب کچھ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے باعث فخر و مباہات ہے۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:
((أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَسْأَلُ فِی مَرَضِہِ الَّذِی مَاتَ فِیہِ یَقُولُ أَیْنَ أَنَا غَدًا أَیْنَ أَنَا غَدًا یُرِیدُ یَوْمَ عَائِشَۃَ فَأَذِنَ لَہُ أَزْوَاجُہُ یَکُونُ حَیْثُ شَائَ فَکَانَ فِی بَیْتِ عَائِشَۃَ حَتَّی مَاتَ عِنْدَہَا۔))
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مرض الموت میں پوچھتے رہتے تھے میں کل کہاں ہوں گا؟ میں کل کہاں ہوں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری چاہتے تھے۔ چنانچہ آپ کی بیویوں
|