وَ لَمْ یَکُنْ تَزَوَّجَ الْمُخْتَارُ
بِکْرًا سِوَاہَا فَلَہَا الْفَخَارُ
وَ کَمْ حَوَتْ فِیْ مُدَّۃٍ یَسِیْرَۃٍ
مِنَ الْعُلُوْمِ الْجَمَّۃِ الْعَزِیْزَۃِ
’’نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے علاوہ کسی کنواری سے شادی نہیں کی ان کے لیے یہ بڑے ہی فخر کی بات ہے۔
اور مختصر مدت میں انھوں نے پختہ اور وافر علوم حاصل کر لیے۔‘‘
۵:.... سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا پوری امت مسلمہ کے لیے خیر و برکت کا باعث بن گئیں ۔ ان کی وجہ سے آیت تیمم نازل ہوئی جو اہل ایمان کے لیے تاقیامت رحمت اور رخصت بن کر نازل ہوئی۔
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے:
’’آپ رضی اللہ عنہا نے سیّدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار مستعار لیا وہ گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس کی تلاش کے لیے مامور کیا تو ان کی نماز کا وقت ہو گیا۔ انھوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی، جب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ سے اس کی شکایت کی۔ تب آیت تیمم نازل ہوئی۔ سیّدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے تب کہا۔ اے عائشہ! اللہ تعالیٰ آپ کو اچھا بدلہ دے۔ اللہ کی قسم! جب بھی آپ کے اوپر کوئی مشکل نازل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ آپ کو اس مشکل سے نجات دیتا ہے اور اس میں سب مسلمانوں کے لیے برکت نازل ہو جاتی ہے۔‘‘[1]
۶:.... یہ کہ جبریل آپ رضی اللہ عنہا کی تصویر ریشمی کپڑے میں رکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا اور کہا کہ اللہ کی طرف سے ان کی شادی آپ کے ساتھ ہو گی۔ چنانچہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں نے تمھیں خواب میں دیکھا، فرشتہ تیری تصویر ایک ریشمی ٹکڑے میں لپیٹ کر لایا۔ اس نے مجھے کہا: یہ آپ کی بیوی ہے۔ جب میں نے تمہارے چہرے سے نقاب الٹا تو تم وہی
|