Maktaba Wahhabi

310 - 677
نے آپ کو اجازت دے دی کہ جہاں آپ چاہیں رہیں تو آپ اس دن سے اپنی وفات تک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہے۔‘‘ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : ((قَالَتْ عَائِشَۃُ فَمَاتَ فِی الْیَوْمِ الَّذِی کَانَ یَدُوْرُ عَلَیَّ فِیْہِ فِیْ بَیْتِی فَقَبَضَہُ اللّٰہُ وَإِنَّ رَأْسَہُ لَبَیْنَ نَحْرِیْ وَسَحْرِیْ وَخَالَطَ رِیقُہُ رِیقِی۔)) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میری باری والے دن میں ہوئی، میرے گھر میں ہوئی، جب اللہ تعالیٰ نے آپ کی روح قبض کی تو آپ کا سر مبارک میرے سینے اور میرے حلقوم کے درمیان تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب مبارک میرے لعاب سے مل گیا۔‘‘ آپ رضی اللہ عنہا مزید فرماتی ہیں : ((دَخَلَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمَعَہُ سِوَاکٌ یَسْتَنُّ بِہِ فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقُلْتُ لَہُ أَعْطِنِی ہَذَا السِّوَاکَ یَا عَبْدَالرَّحْمَنِ فَأَعْطَانِیہِ فَقَضِمْتُہُ ثُمَّ مَضَغْتُہُ فَأَعْطَیْتُہُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاسْتَنَّ بِہِ وَہُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَی صَدْرِیْ۔))[1] ’’میرے بھائی سیّدنا عبدالرحمن بن ابی بکر رضی ا للہ عنہما میرے گھر میں آئے تو ان کے پاس مسواک تھی جو وہ کر رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف دیکھنے لگے۔ میں نے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ مسواک تم مجھے دے دو تو انھوں نے مجھے دے دی۔ میں نے اسے اپنے دانتوں سے چبا کر نرم کیا۔ تب میں نے وہ مسواک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی تو آپ نے مسواک کی۔ اس حال میں کہ آپ میرے سینے کے ساتھ ٹیک لگائے ہوئے تھے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہماری امی جان، سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا سلوک نہایت شائستہ، جذبہ خدمت سے سرشار اور فدویانہ و محبوبانہ تھا۔ حتیٰ کہ جب مرض نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر پر غالب آ گیا اور آپ کی روانگی کے اشارے ملنے لگے تو آپ کی توجہ اس سایے کی طرف مبذول ہو گئی جس سے آپ مانوس تھے اور آپ اس کے پاس راحت حاصل کرتے تھے وہ سایہ ہماری امی جان سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے رہتے: ’’میں کل کہاں جاؤں گا۔ میں کل کہاں جاؤں گا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری
Flag Counter