Maktaba Wahhabi

267 - 677
معاملہ آتا آپ ہر موقع کی مناسبت سے اشعار پڑھتی تھیں ۔[1] ابو زناد[2]کہتے ہیں : ’’میں نے عروہ سے زیادہ کسی کو شعر سناتے ہوئے نہیں دیکھا۔ ان سے یہ بات پوچھی گئی کہ اے ابو عبداللہ! آپ شعر بہت سناتے ہیں ؟ انھوں نے کہا: میرے شعر سنانے کو کیا نسبت ہے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے شعر سنانے سے؟! اس کے پاس جب بھی کوئی مسئلہ آتا یا کوئی مصیبت آتی تو وہ کوئی نہ کوئی شعر پڑھ دیتیں ۔‘‘[3] عروہ بن زبیر رضی ا للہ عنہما فرماتے ہیں : ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سب لوگوں سے زیادہ اشعار پڑھتی تھیں اور وہ لبید کا یہ شعر اکثر گنگناتیں : ذَہَبَ الَّذِیْنَ یُعَاشُ فِیْ اَکْنَافِہِمْ وَ بَقِیْتُ فِیْ خَلْفٍ کَجَلْدِ الْاَجْرَبِ وہ لوگ چلے گئے جن کے پڑوس میں رہنا اچھا لگتا تھا اور میں ناخلف لوگوں میں پیچھے خارش زدہ کھال کی طرح رہ گیا۔ پھر وہ کہتیں : ’’جن لوگوں کے درمیان ہم رہتے ہیں اگر لبید دیکھ لیتا تو اس کا کیا حال ہوتا؟‘‘[4] شعبی سے روایت ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’میں نے لبید کے تقریباً ایک ہزار اشعار پڑھے اور سنائے۔‘‘[5]
Flag Counter