Maktaba Wahhabi

268 - 677
ابو علی حسن بن رشیق قیروانی[1] کہتے ہیں : ’’بے شک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بکثرت اشعار روایت کرتی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ وہ لبید کے تمام اشعار روایت کرتی ہیں ۔‘‘[2] سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے تمثیلاً جو اشعار سنائے ان میں سے مثال کے طور پر صحیح بخاری کی یہ روایت دیکھیں : صحیح بخاری، حدیث نمبر: ۳۹۲۱۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بنو کلب کی ایک عورت سے شادی کی جسے ام بکر کہا جاتا تھا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب ہجرت کا اِرادہ کیا تو اس عورت کو طلاق دے دی اس نے اپنے چچا زاد سے شادی کر لی جو وہ شاعر تھا جس نے جنگ بدر میں ہلاک ہونے والے اہل مکہ کا مرثیہ کہا۔ اس نے کفار قریش کی ہلاکت پر جو مرثیہ کہا اس کے چند اشعار درج ذیل ہیں : ۱۔بدر کے کنویں کے پاس کیا ہوا جو آبنوس کے پودوں سے بھرا پڑا ہے اور جس سے اونٹوں کے کجاوے بنائے جاتے ہیں ۔ ۲۔چاہ بدر میں کیا ہوا جہاں گانے والی لونڈیاں اور معزز شرابی موجود تھے۔ ۳۔ام بکر سلامتی و آداب پیش کرتی ہے اور میری قوم کی ہلاکت کے بعد کیا کوئی سلام رہ جاتا ہے۔ ۴۔رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہمیں بتاتے ہیں کہ ہم دوبارہ زندہ کیے جائیں گے جب کھوپڑیوں میں سے الو بولیں[3]تو پھر زندگی کیسے ہو گی۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم قریش کی ہجو کیا کرو کیونکہ وہ ان پر تیروں کی بوچھاڑ سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن رواحہ رضی اللہ عنہ (شاعر) کی طرف قاصد بھیجا۔ انھوں نے آپ کے سامنے کفار کی ہجو کی لیکن آپ کو پسند نہ آئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی طرف
Flag Counter