ابوزرع کی ماں (میری ساس) کیا خوب ہے ابو زرع کی ماں ! اس کا گھر سامان سے بھرا ہوا ہے اور بہت بلند اور کشادہ ہے۔ ابو زرع کا بیٹا! ابو زرع کا بیٹا کیسا ہے؟ اس کا بستر تلوار کی نیام جیسا ہے اور بکری کے میمنے کے پائے سے سیر ہو جاتا ہے۔ (وہ دبلا پتلا اور کم خور ہے) ابو زرع کی بیٹی کیا ہے اور کیسی ہے؟ اپنے ماں باپ کی اطاعت گزار ہے نہایت صحت مند اور خوبصورت ہے۔ اپنی سوکن کو حسد کی آگ میں جلاتی ہے۔ ابوزرع کی لونڈی کیا ہے اور کیسی ہے؟ وہ ہماری اندرون خانہ کی باتوں کی تشہیر نہیں کرتی اور نہ ہی ہمارے اموال کو ادھر ادھر بکھیرتی ہے اور نہ ہی ہمارے گھر کو کوڑا کرکٹ سے بھرتی ہے۔
اس نے کہا: ابوزرع گھر سے باہر گیا۔ جب دودھ سے مکھن نکالا جا رہا تھا۔ اسے ایک عورت ملی اس کے پاس چیتوں جیسے اس کے دو بیٹے تھے وہ دونوں اس کے پاس دو اناروں سے کھیل رہے تھے پس ابوزرع نے مجھے طلاق دے دی اور اس عورت سے نکاح کر لیا اس کے بعد میں نے بھی ایک سروقد سخی مرد سے نکاح کر لیا۔ وہ ایک تیز رو گھوڑے پر سوار ہوا ایک خطی (بحرین میں بنا ہوا) نیزہ تھاما اور شام کو میرے پاس بہت سے اونٹ اور مال و دولت لایا اور مجھے ہر قسم سے ایک جوڑا دیا اور کہنے لگا اے ام زرع تو خود بھی کھا اور اپنے اہل خانہ پر بھی خرچ کر۔ ام زرع کہتی ہے دوسرے خاوند نے مجھے جتنا مال و اسباب دیا اگر میں وہ سب اکٹھا کروں تو ابوزرع کا سب سے چھوٹا برتن بھی نہیں بھرتا۔[1]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں تیرے لیے ایسا ہی ہوں جیسے ابوزرع ام زرع کے لیے تھا۔‘‘[2]
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی فصاحت میں دو آراء نہیں ۔ وہ خود اشعار کی حافظہ تھیں اور اشعار روایت کرتی تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے سن کر خوش ہوتے تھے۔ بلکہ مزید شعر سننے کی خواہش کرتے، شعر و شاعری کا ملکہ ان کو وراثت میں ملا تھا۔ آپ رضی اللہ عنہا کے ابا جان کو بھی اشعار یاد تھے۔ وہ شعر کے اوزان صحیح کرتے تھے۔ سیّدہ عائشہ کا بھائی خود شاعر تھا۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کو مشورہ دیتی تھیں کہ وہ اپنی اولاد کو شعر و شعاری سکھائیں تاکہ ان کی زبانیں شیریں و بلیغ ہو جائیں ۔ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے جو بھی
|