کرے تو آخری قطرہ بھی چوس لیتا ہے اور اگر سو جائے تو اسے کپڑے اوڑھنے یا ہٹانے کی پروا نہیں ہوتی اور اگر میں بیمار ہو جاؤں تو وہ اپنا ہاتھ مجھ کو نہیں لگاتا تاکہ اسے حقیقت کا علم ہو سکے اور دوسرا معنی یہ کیا گیا ہے کہ وہ زیادہ تفتیش و کرید نہیں کرتا اور مجھ سے زیادہ پوچھ گچھ نہیں کرتا۔
ساتویں نے کہا: میرا خاوند نکھٹو، لاچار ہے، وہ امراض کا گھر ہے۔ جب مارتا ہے تو سر میں چوٹ لگائے یا ہڈی پسلی توڑ دے اس کے لیے برابر ہے۔
آٹھویں نے کہا: میرا خاوند چھونے میں خرگوش کی طرح ملائم ہے اور سیندور کی طرح خوشبودار ہے۔
نوویں نے کہا: میرے خاوند کے گھر کے ستون بہت بلند ہیں ، چوڑی چھاتی والا ہے۔ اس کے چولہے کی راکھ بہت زیادہ ہوتی ہے اور اس کی مجلس بہت وسیع و کثیر تعداد میں ہے۔‘‘[1]
دسویں نے کہا: میرا خاوند مالک ہے اور مالک کیا ہے؟ وہ ہر خیر کا مالک ہے۔ اس کے پاس بہت زیادہ اونٹ ہیں چراگاہیں کم ہیں اور جب وہ اونٹ بانسری کی آواز سنتے ہیں تو انھیں یقین ہو جاتا ہے کہ وہ نحر کیے جانے والے ہیں ۔[2]
گیارھویں نے کہا: میرا خاوند ابوزرع ہے اور ابو زرع کیا ہے اس نے میرے کانوں کو زیورات سے جھکا دیا اور میرے بازؤوں کو چربی سے بھر دیا اس نے مجھے اتنی خوشیاں دیں کہ میرا نفس بھی خوش ہو گیا۔ اس نے مجھے تھوڑی سے بکریوں والے مشقت بھرے قبیلہ میں پایا تو مجھے اصطبل، اونٹوں ، زراعت اور خدام والے گھر میں لا بسایا میں جب اس کے سامنے کوئی بات کرتی ہوں تو وہ میری بات قبول کرتا ہے۔ مجھے ملامت نہیں کرتا اور میں جب سوتی ہوں تو صبح تک سوتی رہتی ہوں ۔ میں جب پیتی ہوں تو سیر ہونے کے بعد بھی پیتی رہتی ہوں ۔
|